• KHI: Clear 27.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 22.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.2°C
  • KHI: Clear 27.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 22.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.2°C

ایران اور مغرب کے درمیان مذاکرات کا امکان، ایرانی عوام نے امیدیں باندھ لیں

شائع April 9, 2025
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران میں عوام نے تہران اور مغرب کے درمیان رواں ہفتے کے آخر میں ہونے والے مذاکرات کے امکان سے بہتری کی امیدیں باندھ لی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طویل برسوں کی کڑی پابندیوں سے تنگ اور امریکی فوجی کارروائی کی دھمکیوں سے پریشان ایرانیوں نے اس ہفتے کے آخر میں ہونے والے مذاکرات کے امکان سے بہتری کی امیدیں باندھ لی ہیں جس سے ان کی اسٹاک مارکیٹ کو فروغ ملا ہے اور کرنسی کی قدر بھی بہتر ہوئی ہے۔

عمان میں ہونے والے مذاکرات ایران اور مغرب کے درمیان اس کے جوہری پروگرام پر طویل عرصے سے جاری تنازعے کو حل کرنے کے لیے ہیں، حالانکہ ایرانی حکام مذاکرات پر پیش رفت کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا کسی معاہدے پر نہ پہنچنے کی صورت میں بمباری کرنے کی دھمکی دی ہے۔

ایران میں بہت سے لوگوں سے رائٹرز نے ٹیلی فون پر بات کی تو وہ مستقبل کے بارے میں مایوس نظرآئے لیکن ایک ناقابل اندازہ امریکی صدر کے ساتھ معاہدے کا معمولی سا امکان بھی کچھ لوگوں کو تھوڑی سی امید دلا گیا ہے۔

امریکی صدر نے پیر کو مذاکرات کا اعلان کیا، بدھ تک ایران کی ریال کرنسی، جو ڈالر کے مقابلے میں 10 لاکھ 50 ہزار کی ریکارڈ کم ترین سطح پر گر گئی تھی اور جس کی قدر اکثر ایران کی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے ساتھ بدلتی رہتی ہے، ڈالر کے مقابلے میں قدرے مضبوط ہو کر 9 لاکھ 99 ہزار پر آ گئی تھی۔

پیر کے روز تہران کی اسٹاک ایکسچینج میں 2.16 فیصد کا اضافہ ہوا، جو جنوری کے بعد اس کی بہترین کارکردگی ہے، کیونکہ سرمایہ کاروں نے سونے اور غیر ملکی کرنسی میں محفوظ سرمایہ کاری سے ہٹ کر ملکی حصص میں سرمایہ لگایا، بدھ کے روز ابتدائی کاروبار میں مارکیٹ میں مزید 1.1 فیصد اضافہ ہوا۔

ایران میں 1979 میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے کئی دہائیوں تک مغربی طاقتوں اور دیگر بڑے ممالک کے ساتھ کشیدہ تعلقات رہے ہیں، خاص طور پر 2003 کے بعد سے یہ کشیدگی مزید بڑھ گئی جب اس کا ایٹمی پروگرام توجہ کا مرکز بن گیا۔

تہران میں ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم امیر حمیدیان نے کہا، ’ سالوں سے ہم اس تنازعے کی وجہ سے تکلیف اٹھا رہے ہیں، اب اس تعطل کو ختم کرنے کا وقت ہے، ہم بغیر کسی دشمنی اور خاص طور پر بغیر کسی معاشی دباؤ کے ایک نارمل زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔’

تین بچوں کے باپ، امیر حمید یان ، جس کی ماہانہ تنخواہ تقریباً 120 ڈالر کے برابر ہے، نے مزید کہا، ’میں نہیں چاہتا کہ میرے ملک پر بمباری ہو، گزارہ پہلے ہی بہت مشکل ہوچکا ہے اور میری قوت خرید روز بہ روز کم ہوتی جا رہی ہے۔‘

چار ایرانی عہدیداروں نے مارچ میں رائٹرز کو بتایا کہ اپنے سخت بیانات کے باوجود، ایران کے مذہبی حلقے بگڑتی ہوئی معیشت پر عوامی احتجاج کے بھڑک اٹھنے کے خدشے کے پیش نظر مذاکرات پر راضی ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ پابندیوں میں نرمی سے ایرانی کمپنیوں کے لیے درآمدی لاگت کم ہو سکتی ہے اور برآمدی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں، لیکن محتاط سرمایہ کار ہفتہ کو طے شدہ مذاکرات کے نتائج پر شکوک و شبہات کے درمیان قلیل مدتی سرمایہ کاری پر قائم ہیں۔

اضطراب

بہت سے عام ایرانی، جنہوں نے حکومت کے مغرب کے ساتھ جاری تعطل کو ختم کرنے کی بار بار کی جانے والی بے نتیجہ کوششیں دیکھی ہیں، ان مذاکرات کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہونے کے بارے میں زیادہ پُریقین نہیں ہیں۔

ٹرمپ نے تہران پر اپنی ’ زیادہ سے زیادہ دباؤ ’ کی پالیسی کی تجدید کا اشارہ دیا ہے، جس نے 2017-21 میں ان کے پہلے دور حکومت میں ایران کی تیل کی برآمدات پر پابندیوں کے ذریعے اس کی معیشت کو سنگین مشکلات سے دوچار کردیا تھا۔

صدر مسعود پزشکیان نے بارہا کہا ہے کہ پابندیوں نے ایران کے معاشی مسائل کو 1980 کی دہائی میں ایران عراق جنگ کے دوران سے بھی زیادہ مشکل بنا دیا ہے۔

2017 سے، ایرانیوں نےگرتے ہوئے معیار زندگی پر وقتاً فوقتاً ملک گیر مظاہرے کیے ہیں، ان مظاہروں میں ’ نظام کی تبدیلی’ کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

لیکن کچھ سخت گیر عناصر سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر بھروسہ کر رہے ہیں، جو اسلامی جمہوریہ کے پیچیدہ اقتدار کے ڈھانچے میں ریاستی امور پر حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 16 دسمبر 2025
کارٹون : 15 دسمبر 2025