ماہ رنگ بلوچ کی نظربندی میں ایک ماہ کی توسیع کر دی گئی، وکیل کا دعویٰ
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی انسدادِ دہشت گردی آرڈیننس (ایم پی او) کی دفعہ 3 کے تحت نظربندی میں ایک ماہ کی توسیع کر دی گئی۔
ڈاکٹر ماہ رنگ کے وکیل عمران بلوچ نے آج ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ انہیں نظربندی میں ایک ماہ کی توسیع کا علم کسی نوٹیفکیشن یا حکم کے ذریعے نہیں بلکہ کوئٹہ جیل انتظامیہ کے ذریعے معلوم ہوا ہے۔
خیال رہے کہ ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر کارکنوں کو 22 مارچ کو مبینہ طور پر کوئٹہ سول ہسپتال پر حملہ کرنے اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، یہ گرفتاری ان کے ارکان پر کوئٹہ میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کریک ڈاؤن کے ایک دن بعد عمل میں آئی تھی۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے 10 اپریل کو ماہ رنگ بلوچ کی بہن نادیہ بلوچ کی جانب سے ان کی اور دیگر کارکنوں کی رہائی کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جنہیں ایم پی او کی دفعہ 3 کے تحت جیل بھیجا گیا تھا، یہ دفعہ حکام کو ’ مشتبہ افراد کو گرفتار اور حراست میں لینے’ کا اختیار دیتی ہے۔
عمران بلوچ نے کہا کہ ماہ رنگ کو صرف ایک ماہ کے لیے حراست میں رکھا جانا تھا جس کی مدت آج ختم ہورہی تھی، انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے (نظربندی میں توسیع کا) کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، لیکن ہمیں توسیع سے جیل انتظامیہ کے ذریعے مطلع کیا گیا، جب کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔
عمران بلوچ نے مزید کہا کہ ماہ رنگ کی نظربندی کے حوالے سے فیصلہ محکمہ داخلہ کی کمیٹی نے کرنا تھا، لیکن کمیٹی نے ماہ رنگ کی نظربندی میں ایک ماہ کی توسیع کرکے ان کے ’ خاندان کو قانونی چارہ جوئی کا موقع فراہم ’کردیا ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بارے میں کوئی باضابطہ خط یا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا، اس لیے ہم باضابطہ نوٹس کے لیے محکمہ داخلہ کو درخواست جمع کرائیں گے، اگر نوٹیفکیشن فراہم نہیں کیا گیا تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔
واضح رہے کہ ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری پر بلوچوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے کارکنوں اور بین الاقوامی حقوق کی تنظیموں نے شدید مذمت کی تھی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ وہ ڈاکٹر ماہرنگ اور دیگر کی مبینہ گرفتاریوں پر ’ بہت فکر مند’ ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ وہ ’ ریاست پر زور دیتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو دبانے کے لیے انتہائی اقدامات کرنے سے گریز کرے۔’
بلوچستان نیشنل پارٹی ( مینگل ) نے 28 مارچ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں، جن میں ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ(جو یکم اپریل کو رہا ہوئیں) شامل ہیں، کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے وڈھ سے کوئٹہ تک ایک لانگ مارچ شروع کیا تھا۔
یہ دھرنا 16 اپریل کو ختم ہوا، اور پارٹی نے اعلان کیا کہ اب وہ دھرنے کی بجائے ایک عوامی رابطہ مہم شروع کرے گی۔












لائیو ٹی وی