نیوکلیئر معاہدے کیلئے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور منسوخ ہو گیا، ایرانی عہدیدار
امریکا اور ایران کے درمیان روم میں ہفتے کو شیڈول جوہری مذاکرات کا چوتھا دور منسوخ کر دیا گیا، ایک سینئر ایرانی عہدیدار کے مطابق نئی تاریخ کا تعین امریکی رویے پر منحصر ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ جوہری مذاکرات کے دوران ایران پر امریکی پابندیاں فریقین کو سفارتی طریقے سے جوہری تنازع حل کرنے میں مدد نہیں دے رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
امریکا اور ایران کے درمیان پہلے مذاکرات میں ثالثی کرنے والے عمان نے کہا کہ 3 مئی کو ہونے والے جوہری مذاکرات کو ’لاجسٹک وجوہات‘ کی بنا پر ری شیڈول کیا جائے گا۔
تاہم، ایک امریکی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکا نے روم میں مذاکرات کے چوتھے دور میں شرکت کی تصدیق نہیں کی تھی۔
ذرائع نے کہا کہ مذاکرات کے اگلے دور کا وقت اور مقام ابھی تک تصدیق شدہ نہیں ہیں لیکن توقع ہے کہ جلد ہی اس حوالے سے معاملات طے پائیں گے۔
واشنگٹن نے تہران کو یمن کے حوثیوں کی حمایت کے نتائج سے خبردار کیا تھا اور جوہری مذاکرات کے دوران اس پر نئی تیل سے متعلق پابندیاں عائد کی تھیں، اس حوالے سے آج ایران نے امریکا پر ’متضاد رویے اور اشتعال انگیز بیانات‘ کا الزام عائد کیا۔
علیحدہ سے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے کہا کہ تہران امریکا کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات میں ’سنجیدگی اور عزم‘ کے ساتھ شامل رہے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے سفارت کاری میں ناکامی کی صورت میں ایران پر حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری سے تہران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی بحال کی ہے، وہ اپنی پہلی مدت کے دوران 2015 میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔












لائیو ٹی وی