جنگ اور تنازعات ذہنی و جذباتی صحت کے لیے تباہ کن ثابت

شائع May 7, 2025
—فوٹو: شٹر اسٹاک
—فوٹو: شٹر اسٹاک

طویل طبی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ جنگ اور تنازعات سے نہ صرف صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے مسمار اور غیر فعال ہوجاتے ہیں بلکہ ان سے انسان کی ذہنی اور جذباتی صحت بھی شدید متاثر ہوتی ہے اور لوگ خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

طبی جریدے ’نیچر‘ میں شائع تحقیق کے مطابق جنگ زدہ علاقوں میں کی جانے والی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ تنازعات میں زندگی بسر کرنے والے افراد میں ڈپریشن، انزائٹی، بے خوابی، اضطراب، بے چینی، دل کی بے ترتیب دھڑکن سمیت غذائی قلت اور مسلسل خوف میں رہنے کی وجہ سے متعدد طبی پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔

جنگ اور تنازعات زدہ علاقوں کے افراد میں عام طور پر پوسٹ ٹراماٹک ڈس آرڈر(پی ٹی ایس ڈی) کی بیماری عام ہوتی ہے جب کہ جنگ کی وجہ سے اپنے پیاروں کو زخمی اور مرتا ہوا دیکھتے ہوئے ان کی جذباتی صحت بھی شدید متاظر ہوتی ہے۔

مسلسل تنازعات اور جنگیں دیکھنے والے افراد کی ذہنی صحت شدید داؤ پر لگ جاتی ہے، ان میں ہر وقت اپنے پیاروں کو کھو دینے کے خوف سمیت اپنی زندگی بھی ختم ہونے کے خیالات کی وجہ سے ان میں ڈپریشن کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ تنازعات اور جنگوں کی وجہ سے نہ صرف انسان کی ذہنی اور جذباتی صحت بلکہ دیگر بنیادی ضروریات بھی متاثر ہوتی ہیں، جس وجہ سے ان کا طرز زندگی بدترین سطح پر چلا جاتا ہے، جس سے وہ متعدد بیماریوں اور پیچیدگیوں کا شکار بن جاتے ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق جنگ اور تنازعات زدہ علاقوں میں بسنے والے افراد صحت، خوراک، تعلیم اور دوسری بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے اداروں کی تباہی یا غیر فعالیت کی وجہ سے بھی ڈپریشن، خوف اور اضطراب کا شکار بن جاتے ہیں اور وہ جذباتی طور پر کمزور پڑجاتے ہیں۔

ماہرین صحت نے تجویز دی ہے کہ جنگ اور تنازعات کی صورت میں غیر ضروری چیزوں اور باتوں پر توجہ نہیں دی جانی چاہیے، آن لائن دستیاب معلومات اور ویڈیوز کو نہیں دیکھا جانا چاہیے اور خود کو محدود کرکے افواہوں سے بچنا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق جنگ کی صورت میں اپنا اور اپنے اہل خانہ کی حفاظت اور ذہنی صحت کا سوچنا چاہیے، جنگ اور تنازعات کو روکنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے، اپنے کردار اور اہمیت کو سمجھ کر اہل خانہ کی خوراک اور طرز زندگی پر توجہ دینی چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 13 جون 2025
کارٹون : 12 جون 2025