پہلی بار انسان کے مثانے کا ٹرانسپلانٹ کردیا گیا
امریکی ماہرین صحت نے کئی سال کی تحقیق اور تربیت کے بعد پہلی بار انسان کے مثانے (بلیڈر) کے کامیاب ٹرانسپلانٹ کا دعویٰ کیا ہے۔
مثانہ انسانی جسم کا اہم عضو ہے، جس میں انسان پیشاب سمیت دوسرا خارج ہونے والا سیال مادہ جمع کرتا ہے، صحت مند انسان مثانے میں 700 ملی لیٹر یا اس سے کچھ زائد مادہ جمع کرسکتا ہے۔
مثانے میں آنتوں اور گردوں سمیت دیگر اعضا کی جانب سے منتقل کیا جانے والا پیشاب اور دوسرا سیال مادہ جمع ہوتا ہے اور اسے انسانی صحت، جسم اور زندگی کے لیے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق کیلیفورنیا کے دو ماہرین ڈاکٹرز نے تقریبا 9 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد 41 سالہ شخص کے مثانے کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کیا۔
ماہرین نے رواں ماہ مئی کے آغاز میں مثانے کا ٹرانسپلانٹ کیا تھا اور اب ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ پیچیدگیوں کے باوجود مریض کی صحت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے اور مریض کئی سال بعد قدرتی طریقے سے پیشاب جمع کرنے اور اسے خارج کرنے کے قابل ہوا۔
جس مریض کے مثانے کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا، وہ کینسر کا مریض تھا اور اپنے مثانے سمیت دونوں گردے کینسر کی وجہ سے کھو چکا تھا اور مصنوعی طریقے سے ڈائیلاسز اور دیگر طریقوں کے ذریعے زندگی گزارنے پر مجبور تھا۔
مذکورہ مریض کو ایک انسان نے مثانہ اور گردے عطیہ کیے تھے، جس کے بعد ماہرین نے کم سے کم چار سال تک مثانے کے ٹرانسپلانٹ کے طریقہ کار کو سمجھنے اور تیار کرنے میں لگائے اور مئی 2025 کے آغاز میں 9 گھنٹوں کے آپریشن میں کامیاب ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
یہ دنیا میں پہلا موقع ہے کہ کسی کے مثانے کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا، اس وقت تک مثانے کے کینسر میں مبتلا افراد کے مثانے کو نکال کر اس کی جگہ مصنوعی ٹیوب یا دوسرے آلات لگائے جاتے ہیں جو کہ پیچیدگیوں کا باعث بنتے ہیں۔
پہلی بار مثانے کے کامیاب ٹرانسپلانٹ کے بعد ماہرین کو امید ہے کہ آنے والے سالوں میں اس ضمن میں پیش رفت ہوگی اور دنیا کو مثانے کے ٹرانسپلانٹ کا طریقہ بھی میسر ہوگا۔












لائیو ٹی وی