جمعہ ستائیس ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے تحت پیش کی جانے والی رپورٹ کے موقع پر بائیں سے موڈریٹر جوناتھن لائن، سیکریٹری جنرل ڈبلیو ایم او مشیل جیراڈ، آئی پی سی سی کے سربراہ، راجندرا پچوری، ورکنگ گروپ ون کے شریک سربراہ داہے قن موجود ہیں۔ اے ایف پی تصویر
جمعہ ستائیس ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے تحت پیش کی جانے والی رپورٹ کے موقع پر بائیں سے موڈریٹر جوناتھن لائن، سیکریٹری جنرل ڈبلیو ایم او مشیل جیراڈ، آئی پی سی سی کے سربراہ، راجندرا پچوری، ورکنگ گروپ ون کے شریک سربراہ داہے قن موجود ہیں۔ اے ایف پی تصویر

اسٹاک ہوم: اقوامِ متحدہ کے پینل میں شامل آب و ہوا کے ماہرین نے جمعے کو کہا ہے کہ اب یہ بات پہلے سے ذیادہ واضح ہوچکی ہے کہ عالمی تپش ( گلوبل وارمنگ) اور آب و ہوا میں تبدیلی کی ذمے دار انسانی سرگرمیاں ہیں۔

 یہ بات اسٹاک ہوم میں آب و ہوا میںتبدیلی کے بین الحکومتی پینل ( انٹرگورنمینٹل پینل برائے کلائمٹ چینج) کے اہم اجلاس میں کہی گئی ۔

 اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ زمین پر گرمی کے جھکڑ، سیلاب، طوفان ، خشک سالی اور سمندروں کی سطح بلند ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔ ایسی ہی تفصیلات اس رپورٹ میں بھی شامل کی گئی ہیں۔

یہ رپورٹ ماہرینِ ماحولیات، سائنسدانوں اور اہم سیاستدانوں کی موجودگی میں پیش کی گئی ہے جس کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ گزشتہ ساٹھ برس میں گلوبل وارمنگ کی 95 فیصد ذمے داری انسانوں اور اس کی سرگرمیوں پر عائد ہوتی ہے۔

اس موقع پر اقوامِ متحدہ میں کلائمٹ چیف کرسچینا فیگرز نے کہا کہ انسانیت کو خطرے سے نکالنے کیلئے حکومتوں کو فوری طور پر کلائمٹ ایکشن لینا ہوگا اور 2015 تک ایک معاہدہ تشکیل دینا ہوگا۔

اس موقع پر امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے اسے ان لوگوں کیلئے  ' جاگنے کی صدا' سے تعبیر کیا جو سائنس کو جھٹلاتے ہیں اور آگ سے کھیل رہے ہیں۔

اس مفصل رپورٹ میں گلوبل وارمنگ اور انسانی تعلقات پر بحث کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ آئی پی سی سی گزشتہ 25  برس میں چار اہم تجزیاتی رپورٹس شائع کرچکا ہے۔

اس رپورٹ میں کمپیوٹر ماڈلز کے ذریعے اس صدی میں عالمی تپش کے ممکنہ منظرنامے پیش کئے گئے ہیں بالخصوص، کوئلے ، تیل اور گیس سے گرین ہاؤس گیسوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور توانائی کے یہ تین ذرائع آج سب سے ذیادہ استعمال ہورہے ہیں۔

آئی پی سی سی کے ماہرین کیلئے اس صدی میں ہم زمین والوں کیلئے کچھ اچھی خبریں نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر خدشہ ہے کہ 2100  تک دنیا بھر میں سمندروں کی سطح 26 سے 82 سینٹی میٹر تک بلند ہوسکتی ہے۔

اس موقع پر عالمی موسمیاتی تنظیم ( ڈبلیو ایم او) کے چیف مائیکل جیراڈ نے خبردار کیا کہ آب و ہوا میں تبدیلیوں کا سلسلہ اگلی کئی صدیوں تک جاری رہے گا۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آج ہم جو کچھ کررہے ہیں اس کا اثر نہ صرف معاشرے پر ہوگا بلکہ کئ نسلیں اس سے متاثر ہوں گی۔

اس موقع پر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ویڈیو خطاب میں کہا کہ حکومتوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ ان رپورٹس کو دیکھتے ہوئے اگلے دو سال کے اندر عالمی معاہدے کی تشکیل کریں تاکہ گرین ہاؤس گیسوں  کو کم کیا جاسکے۔

بان کی مون اسی سلسلے میں اگلے برس ایک کانفرنس منعقد کریں گے جہاں وہ دو درجے سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی عالمی سیاسی تائید حاصل کرنا چاہیں گے ۔

واضح رہے کہ جمعے کو شائع ہونے والی رپورٹ لگ بھگ دو ہزار صفحات پر مشتمل ہے جسے 257 ماہرین نے تیار کیا ہے۔ اس میں پالیسی سازوں کیلئے 36 صفحوں کی سمری یا خلاصہ بھی شامل ہے جبکہ اگلے سال اس کی مزید دو جلدیں پیش کی جائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں