مورو احتجاج میں شرپسند افراد شامل تھے جن کے پاس دھماکا خیز مواد موجود تھا، شرجیل میمن
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ مورو احتجاج میں مظاہرین کے ساتھ شرپسند افراد بھی شامل تھے جن کے پاس دھماکا خیز مواد بھی تھا جب کہ صوبائی وزیرداخلہ کے گھر کو بھی شرپسندوں نے آگ لگائی، انہوں نے پولیس پر فائرنگ اور پتھراؤ کیا، گولیاں لگنے سے 2 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ 20 مئی کو جیے سندھ متحدہ محاذ (جسمم) نے مورو بائی پاس پر احتجاج کی کال دی، جسمم کا سربراہ شفیع برفت ملک سے باہر بیٹھا ہے اور یہ گروپ ٹرین دھماکوں اور غیر ملکیوں پر حملوں میں بھی ملوث رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج میں مظاہرین کے ساتھ ڈنڈا بردار اور شرپسند افراد شامل تھے، مظاہرے میں غیر مقامی افراد بھی شامل تھے اور ان کے پاس جدید اسلحہ موجود تھا۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پولیس کی کوشش تھی احتجاج پرامن طور پر ختم ہو جائے لیکن شرپسند افراد نے پولیس پر حملہ اور فائرنگ کی، جو اہلکار ڈیوٹی کر رہے تھے ان کو مارا پیٹا گیا جس سے کئی اہلکار زخمی ہوئے، حالانکہ پولیس نے کسی قسم کا لاٹھی چارج نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مورو میں شرپسند افراد کی ہنگامہ آرائی سے 8 افراد زخمی ہوئے، مورو احتجاج میں جاں بحق ہونے والے 2 افراد کو مظاہرین کی گولیاں لگی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو جب ہسپتال لے جایا گیا تو انہوں نے وہاں بھی توڑ پھوڑ کی اور انہوں نے ان لاشوں پر بھی سیاست کی اور جھوٹا بیانیہ بنایا کہ پولیس میتیں اہلخانہ کے حوالے نہیں کررہیں، حالانکہ ایسا کچھ نہیں تھا، مظاہرین نے خود کہا کہ مطالبات منظور ہونے تک لاشیں وصول نہیں کریں گے۔
وزیر اطلاعات سندھ نے نیوز کانفرنس میں مظاہرین کی جانب سے تشدد کی ویڈیوز بھی چلائی گئیں جن میں مختلف گاڑیوں کو اور لنجار ہاؤس کو آگ لگاتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان عناصر کے پاس کچھ ایسے لوگ تھے جن کے پاس دھماکہ خیز مواد موجود تھا جو ان کے بیگ پیک میں موجود تھے اور ان میں سے اکثر لوگوں نے اپنے چہرے چھپائے ہوئے تھے، احتجاج میں منہ کوں ڈھانپ کر آتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ان میں ایسے لوگ بھی تھے جو سندھی یا سرائیکی میں بھی بات نہیں کررہے تھے بلکہ وہ کوئی اور زبان استعمال کررہے تھے جب کہ نقاب پوش مظاہرین نے کیمیکل کے ذریعے لنجار ہاؤس کو آگ لگائی۔
سینئر وزیر کا کہنا تھا کہ اسی بیک میں ان کے پاس جو مواد تھا، اس سے انہوں نے آئل ٹینکرز کو بھی آگ لگائی اور وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کے گھر کو بھی آگ لگائی، وہ کیمکل ایسا تھا چند منٹوں میں دیواروں پر بھی آگ لگ گئی، حالانکہ دیواروں پر کبھی آگ نہیں لگتی۔
واضح رہے کہ سندھ میں کینالز کی تعمیر کے خلاف احتجاج کے دوران صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار کے آبائی ضلع نوشہرو فیروز کے شہر مورو میں جھڑپوں کے دوران 2 افراد جاں بحق ڈی ایس پی اور 6 پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
مظاہرین نے وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کے گھر پر بھی حملہ کیا تھا، مورو بائی پاس روڈ پر 2 ٹریلرز کو بھی نشانہ بنایا تھا۔