اٹک جیل میں قیدی پر مبینہ تشدد میں ملوث 5 افسران معطل
محکمہ داخلہ پنجاب نے اٹک جیل میں مبینہ طور پر قیدیوں پر تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر 5 افسران کو معطل کر دیا۔
واضح رہے کہ اپریل میں اٹک ڈسٹرکٹ جیل کے واش روم میں ایک قیدی پراسرار حالات میں مردہ پایا گیا تھا، جیل حکام نے دعویٰ تھا کہ قیدی نے ڈوری سے پھندا لگا کر خودکشی کر لی تھی، جس کی لاش دیگر قیدیوں کو جیل کے واش روم کی کھڑکی سے لٹکی ہوئی ملی تھی۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے ایک روز قبل جاری کردہ حکم نامے کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ایگزیکٹو سرمد حسن، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ مشتاق احمد، چیف وارڈن محمد رفیق، ہیڈ وارڈن ظفر اور وارڈن محمد ایوب کو فوری طور پر 90 دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے، ان پر ’نااہلی، غفلت اور بدانتظامی‘ کے الزامات کے تحت پنجاب ایمپلائز ایفیشنسی، ڈسپلن اور اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ 2006 کی شق 6 کے تحت کارروائی کی گئی۔
ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق ان پانچوں اہلکاروں کو ’اختیارات کے ناجائز استعمال، بدانتظامی اور نااہلی‘ کی بنیاد پر معطل کیا گیا، جو ’ایک قیدی پر تشدد میں ملوث پائے گئے‘۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جیل قوانین کے تحت کسی بھی قیدی پر تشدد کی اجازت نہیں اور محکمہ داخلہ، قانون کی خلاف ورزی اور اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘ کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ عارف شہباز کو پہلے ہی ان کے عہدے سے ہٹا کر لاہور منتقل کیا جا چکا ہے۔
ترجمان کے مطابق محکمہ داخلہ نے صوبے بھر کی تمام جیلوں کے انتظام اور نگرانی کے لیے قواعد و ضوابط جاری کر رکھے ہیں، جن میں قیدیوں پر تشدد کی سختی سے ممانعت ہے۔
واضح رہے کہ فروری میں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے جیلوں میں بدترین حالات خاص طور پر گنجائش سے زیادہ قیدیوں اور سزائے موت کے قیدیوں کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔











لائیو ٹی وی