• KHI: Clear 19.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.6°C
  • ISB: Cloudy 13°C
  • KHI: Clear 19.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.6°C
  • ISB: Cloudy 13°C

وفاقی حکومت کا 5 سال تک کی پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

شائع June 21, 2025
استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد ماحولیاتی اور کوالٹی معیارات پر پورا اترنے سے مشروط ہوگی — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد ماحولیاتی اور کوالٹی معیارات پر پورا اترنے سے مشروط ہوگی — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

حکومت پاکستان نے 5 سال تک پرانی گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ْ

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط کے مطابق حکومت نے ستمبر 2025 سے 5 سال تک پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمدات سے پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یکم جولائی 2026 سے استعمال شدہ گاڑیوں کی عمر سمیت درآمد پر عائد تمام پابندیوں کو ختم کر دیا جائے گا، تاہم گاڑیوں کے معیار کے حوالے سے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو کے اجلاس کے ایجنڈے میں یہ معاملہ شامل تو نہیں تھا، تاہم وفاقی وزیر محمد اورنگزیب نے گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے حکومت کا 4 سالہ منصوبہ پیش کیا، جس کا مقصد نئی اور پرانی گاڑیوں پر یکساں ٹیکس لاگو کرنا ہے۔

استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد

وفاقی وزیر خزانہ نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ 5 سال تک استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے رہے ہیں، جو کہ حکومت کی تجارتی پالیسی میں بڑی تبدیلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ میں مقابلے کی فضا قائم ہوگی اور متوسط طبقے کی درآمدی گاڑیوں تک رسائی ممکن ہوگی، وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اپنی بین الاقوامی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی ضروریات کے مطابق بھی خود کو ڈھال رہا ہے۔

فی الحال کمرشل درآمد پر پابندیاں عائد ہیں، خواہ گاڑی ایک ماہ ہی پرانی کیوں نہ ہو۔

ذاتی سامان (بیگیج) کی نقل و حرکت کے قوانین کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی صرف 3 سال پرانی کاروں اور 5 سال پرانی دیگر گاڑیوں کو مخصوص شرائط پر درآمد کر سکتے ہیں۔

وزارت تجارت کے حکام نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ نئے مالی سال 26-2025 کی پہلی سہہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں حکومت 5 سال تک پرانی کمرشل گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی گی۔

تاہم یہ درآمدات نئی گاڑیوں پر پہلے سے موجودہ ڈیوٹی اور ٹیکس کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے ساتھ مشروط ہوں گی۔

یکم جولائی 2026 سے ان گاڑیوں پر عائد ڈیوٹی میں بتدریج کمی کی جائے گی، 2026 میں یہ ڈیوٹی کم ہو کر 30 فیصد، سال 2027 میں مزید کم ہو کر 20 فیصد اور 2028 میں 10 فیصد تک آجائے گی، سال 2029 میں ریگولیٹری ڈیوٹی کو بالکل ختم کرد یاجائےگا جس کے بعد استعمال شدہ ہیوی بائیکس اور پرانی گاڑیوں کی درآمد پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوگی۔

یہ واضح نہیں ہے کہ بیگیج رولز (ٹرانسفر آف ریزیڈنس اور گفٹ اسکیم) کے تحت درآمد ہونے والی گاڑیوں پر بھی یہ اضافی ڈیوٹی عائد ہوگی یا نہیں، فی الحال، بیگیج اسکیم کے تحت 3 سالہ پرانی کاروں اور 5 سال پرانی دیگر گاڑیوں کی درآمد مخصوص شرائط کے تحت کی جا سکتی ہے۔

یہاں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ بیگیج اسکیم کے تحت گاڑی درآمد کرنے کے خواہش مند فرد کی کم از کم 700 دن تک بیرون ملک رہائش ضروری ہو، وزارت تجارت کے مطابق استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات کے لیے ماحولیاتی اور کوالٹی کے معیار کو برقرار رکھنا ضروری ہوگا۔

وزارت تجارت کے مطابق استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد ماحولیاتی اور کوالٹی معیارات پر پورا اترنے سے مشروط ہوگی، تاہم جولائی 2026 سے کمرشل گاڑیوں کی درآمد کے لیے ان کی عمر کی حد ختم کر دی جائے گی، لیکن معیار کی شرائط بدستور قائم رہیں گی۔

موجودہ حالات میں نئی گاڑیوں پر ڈیوٹیز اور ٹیکس کی بھرمار ہے، حالیہ ٹیکس اصلاحات کے دوران گاڑیوں پر عائد تمام محصولات آئندہ 5 برس کے دوران بتدریج کم کیے جائیں گے، بالآخر یہ کیپنگ 15 فیصد تک پہنچ جائے گی، اس عرصے کے اختتام تک نئی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹیز میں کمی واقع ہوگی، جب کہ پرانی گاڑیوں پر عائد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹیز میں مزید کمی ہوگی۔

پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ

دریں اثنا، پارلیمانی کمیٹی نے وزارت خزانہ کی جانب سے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ (پی ایف ایم اے) میں مجوزہ ترامیم کو یہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے مسترد کر دیا کہ موجودہ قانون سازی پہلے ہی پارلیمنٹ کے ذریعے اداروں کو اختیارات فراہم کرتی ہے۔

کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ ترامیم کا باقاعدہ مسودہ تیار کر کے پیش کرے۔

وزارت خزانہ کے حکام نے انکشاف کیا کہ جب فنڈز کے لیے پورٹ قاسم اتھارٹی (پی کیو اے) سے درخواست کی گئی تو اسے مسترد کر دیا گیا اور وزارت کو متعلقہ محکمے سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا گیا، فالو اپ خط کا بھی کوئی جواب نہیں ملا۔

کارروائی کے دوران، سینیٹر انوشہ رحمٰن نے ’سرپلس منافع‘ اور غیر فعال نقدی کی اصطلاحات کی وضاحت طلب کی، حکام نے وضاحت کی کہ سرپلس منافع سے مراد سالانہ مالی منافع ہے، جب کہ غیر فعال نقدی وہ رقم ہے جو مالی سال کے دوران اکاؤنٹس میں استعمال ہونے سے بچ جاتی ہے۔

سینیٹر انوشہ رحمٰن نے تجویز دی کہ خود مختار اداروں کے ساتھ ساتھ کمپنیوں کو بھی پی ایف ایم اے کے دائرہ کار میں شامل کیا جائے، وزارت نے اس تجویز کو قبول کر لیا۔

دریں اثنا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کمیٹی کو جاری کسٹمز اصلاحات سے متعلق تازہ تفصیلات فراہم کیں۔

ممبر کسٹمز آپریشنز نے رپورٹ کیا کہ 35 فیصد ٹیرف لائنز پر کسٹمز ڈیوٹیز کم کر دی گئی ہیں، جب کہ نئی ڈیوٹی سلیبز 5 فیصد، 10 فیصد اور 15 فیصد کی تجویز دی گئی ہیں تاکہ موجودہ 3 فیصد، 11 فیصد اور 16 فیصد شرحوں کی جگہ لے سکیں۔

مزید برآں، 916 مزید ٹیرف لائنز پر ڈیوٹیز ختم کر دی جائیں گی، جس سے زیرو ریٹڈ لائنز کی کُل تعداد 3 ہزار 117 ہو جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025