'تہران واپسی پر روحانی کو جوتا'

شائع September 28, 2013

ایرانی صدر حسن روحانی، اے ایف پی، تصویر۔۔۔۔۔

تہران : اے ایف پی کیمطابق ایرانی صدر حسن روحانی اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان تاریخی فون کے بعد ہفتہ کے روز تہران پہنچنے پر مشترکہ استقبالیہ میں مخالفین نے ان کے قافلے پر جوتا دے مارا۔

روحانی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 67 ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک گئے تھے جہاں سے وہ اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد آج ہی تہران پہنچے تھے۔

ایرانی اخبارات نے تین عشروں سے دونوں طرف سے بند دروازں کو کھولنے اور امریکی صدر سے رابطہ کے اقدام کو سراہا ہے۔

ملک کے صدر کی اوباما کے ساتھ پندرہ منٹ کی گفتگو کچھ سخت گیر امریکی مخالفین کے لیے بہت زیادہ تھی۔

تقریبا 60 افراد کے مجمع نے تہران ائیرپورٹ مہرآباد کے باہر روحانی کے قافلے کے گزرتے وقت مرگ بر امریکا اور مرگ بر اسرائیل کے نعرے لگائے۔

روحانی کے حمایتی تقریبا 200 سے 300 لوگوں نے شکریہ روحانی کے نعروں سے ان کا استقبال کیا۔ جنھیں پولیس نے مظاہرین سے الگ کر دیا تھا۔

صدر روحانی پر جوتا اس وقت پھینکا گیا جب وہ اپنی گاڑی کی سن روف سے استقبال کرنے والوں کا جواب دینے کے لیے باہر نکلے لیکن وہ انھیں لگ نہ سکا۔

ایران میں 1979 میں اسلامی انقلاب کے بعد بنیاد پرست طلباء کی طرف سے امریکی سفارتخانے میں بنائے گئے یرغمالیوں کے بعد سے تہران اور واشنگٹن میں سفارتی تعلقات نہیں رہے تھے۔

روحانی نے ہوائی اڈے پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ اوباما نے کال کے لیے پہل کی تھی۔

ہم ائیر پورٹ کے لیے روانہ ہونے والے تھے جب مجھے اطلاع دی گئی کہ وائٹ ہاوس نے ہمارے اقوام متحدہ کے سفیر کے دفتر پر فون کیا ہے انہوں نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اطلاع دی گئی کہ اوباما کچھ لمحوں کے لیے مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

ایک اعلی قانون ساز کے مطابق فون کال کے لیےاسلامی جموریہ کے حتمی اتھارٹی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی منظوری تھی۔

بااثر خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان حسین نقوی حسینی نے پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ اوباما کے ساتھ رابطے کے لیے روحانی نے اسٹیبلشمنٹ سے اجازت حاصل کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 21 جون 2025
کارٹون : 20 جون 2025