• KHI: Partly Cloudy 20.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.5°C
  • KHI: Partly Cloudy 20.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.5°C

عراق 2 فوجی اڈوں پر خودکش ڈرون حملوں کی تحقیقات کرے گا، ترجمان عراقی وزیراعظم

شائع June 24, 2025
عراق نے حال ہی میں دہائیوں پر محیط تنازعات اور انتشار کے بعد کچھ حد تک استحکام حاصل کیا ہے
—فوٹو: رائٹرز
عراق نے حال ہی میں دہائیوں پر محیط تنازعات اور انتشار کے بعد کچھ حد تک استحکام حاصل کیا ہے —فوٹو: رائٹرز

عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی کے فوجی ترجمان صباح النعمان نے کہا ہے کہ عراق 2 فوجی اڈوں پر ریڈار سسٹمز پر ہونے والے خودکش ڈرون حملوں کی تحقیقات کرے گا، عراقی افواج نے کئی دیگر حملوں کو بھی ناکام بنایا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق عراقی وزیراعظم کے فوجی ترجمان نے کہا کہ متعدد چھوٹے خودکش ڈرونز نے عراقی فوجی تنصیبات اور اڈوں کو نشانہ بنایا، تاہم، کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

ابھی تک کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور حکومت نے بھی کسی حملہ آور کی شناخت نہیں کی ہے۔

صباح النعمان نے ان حملوں کو بزدلانہ اور غداری پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں سے بغداد کے شمال میں واقع تاجی کیمپ اور جنوبی صوبے ذی قار میں امام علی بیس پر ریڈار سسٹمز کو شدید نقصان پہنچا۔

ترجمان نے کہا کہ عراقی فورسز نے ملک کے مختلف حصوں میں واقع 4 دیگر مقامات پر حملوں کی کوششیں بھی ناکام بنا دیں، اور ڈرونز کو اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے حملوں کی تحقیقات اور ذمہ داروں کی شناخت کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل ایک سیکیورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ پہلے حملے میں تاجی بیس پر ریڈار سسٹم کو نشانہ بنایا گیا، اور چند گھنٹوں بعد دوسرا ڈرون ذی قار میں امام علی ایئربیس پر ریڈار پر گرا تھا۔

ذرائع کے مطابق ایک ڈرون بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 10 کلومیٹر مغرب میں واقع رضوانیہ کے علاقے میں گرا، جہاں ایک امریکی فوجی اڈہ قائم ہے، جو داعش مخالف اتحاد کا حصہ ہے۔

حملوں کا کوئی دعویدار نہیں

یہ نامعلوم ڈرون حملے ان خبروں کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئے تھے، جب ایران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملے کیے تھے، یہ حملے امریکا کی جانب سے تہران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے جواب میں کیے گئے تھے۔

قطر پر ایرانی حملے کے بعد اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز پر رضامند ہے اور بغداد نے 12 دن کی بندش کے بعد اپنی فضائی حدود کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

’اے ایف پی‘ کو ڈرون حملوں کی تصدیق کرنے والے سیکیورٹی ذرائع حملہ آوروں کی شناخت نہیں کر سکے۔

ایران نواز عراقی گروہوں سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک ذرائع (جنہوں نے ماضی میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کیے تھے) نے بتایا کہ ’یقیناً ! ان گروہوں کا ان ڈرون حملوں سے کوئی تعلق نہیں، ایک اور ذرائع نے تجویز دی کہ ممکن ہے یہ حملے اسرائیل یا امریکا کی جانب سے کیے گئے ہوں۔

ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار نے کہا کہ ہمیں ابھی معلوم نہیں کہ یہ ڈرون عراق کے اندر سے لانچ کیے گئے یا باہر سے۔

عراق، جو برسوں سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان نازک توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، طویل عرصے سے پراکسی جنگوں کا میدان بنا ہوا ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے، بغداد نے اپنی سرزمین پر تشدد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، خاص طور پر ایران نواز مسلح گروہوں کی جانب سے ممکنہ مداخلت کے خدشات کے پیش نظر خاطر خواہ کام کیا ہے، جو یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر امریکا اسرائیل کی مہم میں شامل ہوا تو وہ اس کے مفادات کو نشانہ بنائیں گے۔

عراق نے حال ہی میں دہائیوں پر محیط تباہ کن تنازعات اور انتشار کے بعد کچھ حد تک استحکام حاصل کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 دسمبر 2025
کارٹون : 16 دسمبر 2025