وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے عمران خان تک رسائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بدھ کے روز سپریم کورٹ کے ایک کمرہ عدالت میں داخل ہوئے تاکہ سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ کی توجہ اس جانب مبذول کرا سکیں کہ انہیں بار بار اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، وہ بجٹ تجاویز پر پارٹی قائد سے مشورہ کرنا چاہتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ جب جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے تو ان کے ہمراہ سینئر وکیل سردار لطیف کھوسہ اور خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل عثمان خیل بھی موجود تھے۔
تاہم جسٹس منصور علی شاہ نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے غلط دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اور انہیں سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس یا چیف جسٹس آف پاکستان (جسٹس یحییٰ آفریدی، جو اس وقت لاہور میں ہیں) سے رجوع کرنا چاہیے۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ سردار لطیف کھوسہ نے فوری نوعیت کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کا بجٹ سیشن جاری ہے اور اس وجہ سے وزیر اعلیٰ کی عمران خان سے فوری ملاقات ناگزیر ہے۔
اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے وضاحت کی کہ چیف جسٹس آف پاکستان ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے چیئرمین ہیں، جو مقدمات کو مختلف بینچز کے سامنے مقرر کرتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے خود روسٹرم پر آکر صورتحال کی سنگینی واضح کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کا عمل جاری ہے، اور اس لیے پارٹی سربراہ سے مشاورت ضروری ہے، ہر پارٹی لیڈر کا ایک ویژن ہوتا ہے جس پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بار بار درخواستوں کے باوجود عمران خان سے ملاقات کا بندوبست نہیں کیا جا رہا، پی ٹی آئی کی بجٹ کمیٹی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی خواہاں ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان پہلے بھی سپریم کورٹ کو ایک خط لکھ چکے ہیں، جس کے ساتھ کچھ شواہد منسلک تھے اور اُس وقت کے چیف جسٹس نے مثبت جواب دیا تھا، لیکن اس خط پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
ایڈووکیٹ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ عدالت ہمیں کہہ دے کہ یہ معاملہ چیف جسٹس کو بھیجا جائے، لیکن جسٹس منصور علی شاہ نے ایک بار پھر کہا کہ آپ کو رجسٹرار آفس یا چیف جسٹس سے براہ راست رجوع کرنا چاہیے۔
بعد ازاں، عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس عدالت میں جمہوریت کا خاتمہ ہو چکا ہے اور آئین کی 26ویں ترمیم کے بعد ملک میں عدلیہ کی رٹ بھی کمزور ہو چکی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹ پھیلائے جا رہے ہیں تاکہ پیسہ کمایا جا سکے۔
عمران خان سے ملاقات کیلئے درخواست دائر
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت ایک درخواست بھی دائر کی جس میں وفاقی حکومت، پنجاب کے چیف سیکریٹری اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے خلاف مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان سے باقاعدہ ملاقاتوں سے انکار آئین کے آرٹیکل 9 اور 10 اے کی خلاف ورزی ہے، جو زندگی کے حق اور منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دیتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت متعلقہ فریقین کو ہدایت کرے کہ وہ کسی بھی عدالتی حکم کے مطابق ملاقات کے حق کو یقینی بنائیں، اور اس بات پر زور دیا گیا کہ وزیر اعلیٰ کے طور پر علی امین گنڈاپور کا کردار، خاص طور پر بجٹ 26-2025 کے لیے بہتر حکمرانی اور پالیسی سازی کے مقصد سے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کا متقاضی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اس پابندی سے پی ٹی آئی کے اراکین اور حامیوں کے جمہوری حقوق متاثر ہو رہے ہیں، جو ملک کی آبادی کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ ہیں، اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر پہلے کی درخواستوں کی ناکامی اس معاملے میں سپریم کورٹ کی فوری مداخلت کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔
درخواست میں وضاحت کی گئی کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا حکومت کے بعض سینئر حکام جن میں وزیر اعلیٰ کے مشیر مزمل اسلم، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سابق وزیر خزانہ تیمور جھگڑا شامل ہیں، سے بجٹ کی منظوری سے قبل اہم معاملات پر مشورہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت مختلف عدالتوں کے احکام کے مطابق ہفتہ وار محدود ملاقاتوں کی اجازت دی گئی تھی، تاہم جیل سپرنٹنڈنٹ کی طرف سے ان احکامات پر عملدرآمد میں بے قاعدگی پائی گئی، جس پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں متعدد کیسز دائر کیے گئے تاکہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت حاصل کی جا سکے، لیکن ان کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ ایک اہم عوامی معاملہ ہے، جو بنیادی حقوق کے نفاذ سے متعلق ہے، بانی پی ٹی آئی کی مسلسل حراست اور ملاقاتوں پر پابندی سے جمہوری عمل اور استحکام متاثر ہو رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ ایک اہم سیاسی اتحادی ہونے کے ناطے عمران خان سے باقاعدہ اور بلا رکاوٹ ملاقات کے خواہاں ہیں تاکہ صوبائی حکومت، پارٹی پالیسی اور پی ٹی آئی قیادت کے خلاف جاری قانونی کارروائیوں پر مشاورت ہو سکے۔












لائیو ٹی وی