• KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C

گلگت بلتستان سمیت شمالی علاقہ جات کیلئے جھیلیں پھٹنے اور سیلاب کا انتباہ جاری

شائع June 26, 2025
— فوٹو: فیس بک
— فوٹو: فیس بک

گلگت بلتستان سمیت شمالی علاقوں کے لیے جھیلیں پھٹنے سے آنے والے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے بدھ کو شمالی علاقوں، بشمول گلگت بلتستان کے لیے گلاف (گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ) کا انتباہ جاری کیا ہے۔

انتباہ میں مسلسل شدید گرمی، مون سون کی شدت اور مغربی ہواؤں کی موجودگی کو خطرناک امتزاج قرار دیا گیا ہے۔

یہ انتباہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب موجودہ ہیٹ ویوز خطے میں گلیشیئرز کے پگھلنے میں تیزی لا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے اور نچلے علاقوں میں اچانک سیلاب تباہی مچا رہے ہیں۔

بدھ کو ایک گلیشیئر کے پگھلنے سے بروندو بار نالے میں اچانک سیلاب آیا جو مشہور سیاحتی مقام عطا آباد جھیل میں جا گرا، ریسکیو 1122 کے مطابق سیلابی پانی نے لگژس ہوٹل تک رسائی بند کر دی اور ہوٹل کے احاطے میں داخل ہو گیا، جہاں بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح موجود تھے۔

160 سے زائد سیاحوں اور ہوٹل عملے کو کشتیوں کے ذریعے بحفاظت نکالا گیا، سیلابی پانی نے درختوں اور زمین کو بھی نقصان پہنچایا اور زمین سے رابطہ منقطع ہونے کے باعث محصور سیاحوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

پولیس کے مطابق اس کے علاوہ، اسکردو کے برگا نالے میں بھی بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث پانی گھروں اور فصلوں میں دوبارہ داخل ہو گیا جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (جی بی ای پی اے) کے ڈائریکٹر خادم حسین نے ڈان کو بتایا کہ حالیہ برسوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث تباہیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ان کے مطابق یہ صورتحال عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں اور مقامی عوامل کا نتیجہ ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے زمانے میں نومبر سے دسمبر میں برف باری ہوتی تھی جو برف میں تبدیل ہو جاتی تھی، اب فروری اور مارچ میں برف پڑتی ہے جو برف بن نہیں پاتی، اور جب ہیٹ ویو آتی ہے تو وہ تیزی سے پگھلتی ہے، جو سیلاب کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی عوامل جیسے جنگلات کی کٹائی، غیر منصوبہ بند تعمیرات، سیاحت کا دباؤ، آبادی میں اضافہ اور بعض توانائی کے ذرائع گلیشیئرز کے تیز پگھلنے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔

ایک اور ماحولیاتی ماہر نے ڈان کو بتایا کہ گلگت بلتستان میں بہت سے لوگ نالوں، دریاؤں اور گلیشیئرز کے قریب نچلے علاقوں میں رہتے ہیں، اور جب سیلاب آتا ہے تو ان کے پاس خود کو بچانے کے لیے وقت ہی نہیں ہوتا۔

ماحولیاتی ماہر نے اس مسئلے کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے گلیشیئرز پاکستان کے زرعی پانی کا 80 فیصد فراہم کرتے ہیں، یہ صرف گلگت بلتستان کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کو متاثر کرتا ہے۔

یہ شکوہ بھی کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کی حکومت نے ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے خطرات سے متعلق شعور اجاگر کرنے یا خطرات کم کرنے کو اب تک کوئی خاص ترجیح نہیں دی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025