• KHI: Partly Cloudy 21.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 21.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C

اعتزاز احسن نے بھی سویلین کے ملٹری ٹرائل کیس کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی

شائع June 27, 2025
یہ اس نوعیت کی تیسری نظرثانی درخواست ہے — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
یہ اس نوعیت کی تیسری نظرثانی درخواست ہے — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سینئر وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے بھی سپریم کورٹ میں سویلین کے ملٹری ٹرائل کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کردی، جس میں تمام موجودہ ججز پر مشمتل فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے جمعرات کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں 7 مئی 2025 کے اس عدالتی فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے جس میں عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو برقرار رکھا گیا تھا۔

سینئر وکیل سردار لطیف خان کھوسہ کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ معاملے کی سنگینی، بنیادی حقوق کی ممکنہ خلاف ورزیوں اور آئینی سوالات کی اہمیت کے پیش نظر اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے تمام حاضر سروس ججز پر مشتمل فل کورٹ کو سونپی جائے۔

یہ اس نوعیت کی تیسری نظرثانی درخواست ہے، اس سے قبل سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایل ایچ سی بی اے) اور لاہور بار ایسوسی ایشن بھی ایسی درخواستیں دائر کر چکے ہیں۔

تمام درخواستوں میں عدالتِ عظمیٰ سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل اس انتباہ کے ساتھ کی گئی ہے کہ عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت دینا ایک خطرناک مثال قائم کرے گا، جس کے نتیجے میں عدالتی اختیارات کو انتظامیہ کے حوالے کر دیا جائے گا اور یہ تسلیم کر لیا جائے گا کہ حکومت عام شہریوں کے فوجداری مقدمات میں خود جج کا کردار ادا کر سکتی ہے۔

اپنی درخواست میں اعتزاز احسن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ معاملہ عوامی اہمیت کے وسیع تر سوالات کو جنم دیتا ہے جو براہ راست شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزاد عدالتی فورم تک رسائی کو متاثر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ مسئلہ ملک کے مختلف صوبوں سے متعلق ہے، اس لیے صرف ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار پر انحصار تاخیر کا سبب بنے گا اور اس نوعیت کے سنگین معاملے میں ایسی تاخیر کسی طور پر قابلِ جواز نہیں ہو سکتی۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025