امریکا اور چین میں نایاب معدنیات کی ترسیل کا معاہدہ، تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید
امریکا نے چین کے ساتھ ایک اہم معاہدہ کر لیا ہے جس کے تحت نایاب معدنیات (ریئر ارتھ میٹلز) کی امریکا کو ترسیل تیز کی جائے گی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے جمعرات کو اس پیشرفت کی تصدیق کی، یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب دنیا کی 2 بڑی معیشتیں ایک طویل تجارتی جنگ کے خاتمے کی کوشش کر رہی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ امریکا نے چین کے ساتھ گزشتہ روز ایک معاہدہ کیا ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک الگ معاہدہ بھارت کے حوالے سے ہو سکتا ہے، جس سے بھارت کھل جائے گا۔
مئی میں جنیوا میں ہونے والے امریکا-چین تجارتی مذاکرات کے دوران چین نے ان نان ٹیرف اقدامات کو واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی تھی جو اس نے 2 اپریل سے امریکا کے خلاف عائد کیے تھے، تاہم یہ واضح نہیں کہ ان اقدامات کو مکمل طور پر کیسے ختم کیا جائے گا۔
چین نے امریکا کی جانب سے نئے ٹیرف کے جواب میں نایاب معدنیات اور میگنٹس کی برآمدات معطل کر دی تھیں جس سے دنیا بھر میں آٹوموبائل، ہوابازی، سیمی کنڈکٹر اور دفاعی صنعتوں کی سپلائی چین متاثر ہوئی۔
وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے کہا کہ ’امریکی انتظامیہ اور چین نے جنیوا معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک اضافی فریم ورک پر اتفاق کیا ہے‘۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ نایاب معدنیات کی امریکا کو تیز تر فراہمی کے طریقہ کار سے متعلق ہے۔
ایک اور سرکاری اہلکار نے بتایا کہ امریکا اور چین کے درمیان یہ معاہدہ رواں ہفتے کے آغاز میں طے پایا۔
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک نے ’بلومبرگ‘ کو بتایا کہ ’وہ ہمیں نایاب معدنیات فراہم کریں گے اور جب وہ ایسا کریں گے، ہم اپنی جوابی کارروائیاں ختم کر دیں گے‘۔
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے اس پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
یہ معاہدہ تجارتی غیر یقینی صورتحال کے مہینوں کے بعد ایک پیشرفت تو ہے، مگر یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ دونوں معاشی حریفوں کے درمیان حتمی تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ابھی ایک طویل سفر باقی ہے۔
صنعتی ذرائع کے مطابق چین نے ان نایاب معدنیات پر دہرے استعمال کی پابندیوں کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے خریداروں کی جانچ کر رہا ہے کہ یہ مواد امریکی فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہ ہو، اس عمل نے برآمدی لائسنسز کے اجرا کو سست کر دیا ہے۔
جنیوا معاہدے پر عملدرآمد چین کی جانب سے اہم معدنیات کی برآمدات پر عائد پابندیوں کی وجہ سے رکا ہوا تھا، جس پر ردعمل میں ٹرمپ انتظامیہ نے بھی چین کو سیمی کنڈکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر، ہوائی جہاز اور دیگر مصنوعات کی برآمد پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں ’رائٹرز‘ نے خبر دی تھی کہ چین نے امریکا کی تین بڑی آٹو کمپنیوں کے نایاب معدنیات کے سپلائرز کو عارضی برآمدی لائسنس جاری کیے ہیں، کیونکہ پابندیوں کے باعث سپلائی چین میں خلل پڑنا شروع ہو چکا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت بیجنگ امریکا کو نایاب معدنیات اور میگنٹس فراہم کرے گا، جبکہ امریکا چینی طلبہ کو اپنی جامعات میں داخلے کی اجازت دے گا۔












لائیو ٹی وی