ناروے: ولی عہد کے بیٹے پر جنسی زیادتی کے متعدد الزامات پر فردِ جرم عائد
ناروے کی ولی عہد شہزادی میٹے ماریت کے سب سے بڑے بیٹے ماریس بورگ ہوئیبی کے خلاف عصمت دری، جنسی ہراسانی اور جسمانی تشدد کے الزامات پر فردِ جرم عائد کردی گئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اسلو پولیس نے ماریس بورگ ہوئیبی کے خلاف مہینوں پر محیط تحقیقات کے بعد فردِ جرم عائد کی۔
بورگ ہیبی ولی عہد شہزادی میٹ مارٹ کا بیٹا اور تخت کے وارث ولی عہد شہزادہ ہاکون کا سوتیلا بیٹا ہے، بورگ ہوئیبی اُس وقت سے زیر عتاب ہیں جب سے انھیں 2024 میں متعدد بار ریپ کے الزامات اور جسمانی تشدد کے ابتدائی الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
اسلو پولیس کے وکیل اینڈریاس کروشیوسکی نے کہا کہ ہوئیبی نے پولیس کی تحقیقات کے دوران تعاون کیا، جو اب مکمل ہو چکی ہے جب کہ کیس سے متعلق ثبوت ٹیکسٹ پیغامات، گواہیوں اور پولیس چھاپوں سے حاصل کیے گئے۔
کروشیوسکی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ الزامات میں جنسی زیادتی کا ایک واقعہ، جنسی زیادتی کی کوشش کے 2 واقعات، جنسی استحصال کے 4 اور جسمانی تشدد کے 2 واقعات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا میں متاثرین کی تعداد کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں دے سکتا، سوائے اس کے کہ یہ تعداد دوہرے ہندسوں میں ہے۔
وکیل دفاع پیٹار سیکولک نے خبررساں ایجنسی ’اے پی‘ کو ایک ای میل میں بتایا کہ ان کو موکل ہوئیبی الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں تاہم وہ بیشتر الزامات، خاص طور پر جنسی زیادتی اور تشدد کے الزامات کو تسلیم نہیں کرتے۔
شاہی محل نے اے پی کے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
پیٹار سیکولک کے مطابق 28 سالہ ہوئیبی پہلے شاہی جوڑے اور ان کے 2 بچوں، شہزادی انگریڈ الیگزینڈرا اور شہزادہ سوری میگنس کے ساتھ رہتا تھا لیکن اب قریب ہی واقع ایک الگ گھر میں رہائش پذیر ہے۔
ماریس بورگ ہوئیبی ممکنہ مقدمے تک آزاد اور بے گناہ تصور کیے جائیں گے جب تک کہ عدالت ان کیخلاف کوئی فیصلہ نہ دے دے۔











لائیو ٹی وی