• KHI: Cloudy 20.6°C
  • LHR: Fog 11.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C
  • KHI: Cloudy 20.6°C
  • LHR: Fog 11.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C

پاکستان میں ’ون ہیلتھ یونٹس‘ کے قیام کیلئے پینڈیمک فنڈ کے نفاذ کا آغاز

شائع June 29, 2025
—فائل فوٹو: ڈان
—فائل فوٹو: ڈان

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور اقوام متحدہ کی 2 خصوصی ایجنسیوں، فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ’ون ہیلتھ یونٹس‘ کے قیام کے لیے پاکستان کے پینڈیمک فنڈ کے نفاذ کا آغاز کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے ڈی بی، ایف اے او اور ڈبلیو ایچ او نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ ’ون ہیلتھ یونٹس‘ کا مقصد ملک بھر میں وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا ہے تاکہ مستقبل میں وباؤں کو روکا جا سکے اور لاکھوں جانیں محفوظ کی جا سکیں۔

پاکستان کو ’پینڈیمک فنڈ‘ سے ایک کروڑ 87 لاکھ ڈالر فراہم کیے گئے ہیں، تاکہ وہ ’ون ہیلتھ‘ کے تحت ہم آہنگی اور صحت عامہ کو لاحق خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکے، اس منصوبے کے تحت 41 لاکھ ڈالر کی اضافی مالی معاونت اور 4 کروڑ 97 لاکھ ڈالر کی شریک سرمایہ کاری حاصل کی گئی ہے۔

پاکستان کی پینڈیمک فنڈ حکمتِ عملی جو نیشنل ایکشن پلان فار ہیلتھ سیکیورٹی (این اے پی ایچ ایس) اور انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز (آئی ایچ آر) سے ہم آہنگ ہے، ’ون ہیلتھ‘ کو ایک مربوط فریم ورک کے طور پر اپناتی ہے، جو انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی صحت کے درمیان باہمی انحصار کو تسلیم کرتی ہے تاکہ پیچیدہ صحت کے خطرات سے نمٹا جا سکے۔

انسانی متعدی بیماریوں کی 75 فیصد سے زائد اقسام جانوروں سے جنم لیتی ہیں، جن میں اینٹی مائیکروبیل ریزیسٹنس (اے ایم آر) اور موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریاں شامل ہیں۔

اسلام آباد میں ہونے والی قومی مشاورت اس اقدام کی پہلی سرگرمی تھی، جس کا مقصد کوویڈ-19 سے حاصل کردہ اسباق کو عملی جامہ پہنانا اور ملک کی ’ون ہیلتھ‘ ہم آہنگی کو مضبوط بنانا ہے، تاکہ قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر صحتِ عامہ کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

وزارتِ صحت کی قیادت میں اے ڈی بی، ایف اے او، اور ڈبلیو ایچ او پاکستان کے پینڈیمک فنڈ کے نافذ کرنے والے شراکت دار ہوں گے، جب کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اس کا سیکریٹریٹ بنائے گا۔

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر شبانہ سلیم نے کہا کہ پینڈیمک فنڈ پاکستان جیسے ممالک کے لیے اہم موقع ہے، تاکہ وہ وبائی امراض کی تیاری، روک تھام اور ردعمل کی قومی صلاحیتوں کو بہتر بنا سکیں۔

حالیہ عالمی صحت کے بحرانوں کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ایک مضبوط اور مربوط نظام ہی مستقبل کی وباؤں کے اثرات کو کم کر سکتا ہے، انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی صحت کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلق اور اینٹی مائیکروبیل ریزیسٹنس جیسے چیلنجز کے پیش نظر ’ون ہیلتھ‘ فریم ورک کو اپنانا ناگزیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ پینڈیمک فنڈ کے وسائل کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے پاکستان اپنے سرویلنس سسٹمز کو مضبوط بنا سکتا ہے، لیبارٹری نیٹ ورکس میں اضافہ کر سکتا ہے اور کمیونٹی سطح پر صحت سے متعلق اقدامات کو وسعت دے سکتا ہے، ایک مربوط، بین القطاعاتی ردعمل نہ صرف ہماری قومی صحت کی سلامتی کو بہتر بنائے گا، بلکہ عالمی صحت کی کوششوں میں بھی ایک مؤثر کردار ادا کرے گا۔

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر شبانہ سلیم کا کہنا تھا کہ ون ہیلتھ کو ایک رہنما اصول کے طور پر اپنانے سے ہم ایسے پائیدار اور لچک دار نظامِ صحت تشکیل دے سکیں گے، جو پیچیدہ صحت کے خطرات سے نمٹنے کے قابل ہوں اور ہماری آبادی کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائیں۔

مستقبل کے ’ون ہیلتھ‘ ڈھانچے مشترکہ نگرانی، زونوٹک اور ماحولیاتی خطرات کے لیے ابتدائی وارننگ سسٹمز، ڈیٹا شیئرنگ اور مختلف شعبوں میں ورک فورس کی تربیت کے لیے اہم کردار ادا کریں گے۔

پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ فلورنس رولے نے زونوٹک خطرات، اے ایم آر اور فوڈ سیفٹی جیسے موضوعات پر پاکستان کی پیش رفت اور مختلف شعبہ جات کے تعاون کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پینڈیمک فنڈ ایسا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم عزم سے ہم آہنگی کی طرف اور منصوبہ بندی سے عمل کی طرف بڑھیں، اور یہ سب حکومت کے موجودہ نظام کے اندر واضح مینڈیٹ، مقررہ طرزِ حکمرانی اور بین القطاعاتی نمائندگی کے ساتھ مربوط ڈھانچوں کے ذریعے ممکن ہو۔

ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر داپینگ لو نے کہا کہ کوویڈ-19 کی تباہ کاریوں نے یہ واضح کر دیا کہ مضبوط نظامِ صحت اور بہتر ہم آہنگی اب اختیاری نہیں بلکہ ضروری ہے، ڈبلیو ایچ او پاکستان اور اس کے شراکت داروں کے ساتھ کھڑا ہے تاکہ وہ زندگیوں کو بچانے کے لیے تیار رہیں۔

اے ڈی بی کے سینئر پروجیکٹ آفیسر منصور علی مسعود نے کہا کہ یہ مشاورت ان ’ون ہیلتھ یونٹس‘ کو ادارہ جاتی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو تعاون، ڈیٹا شیئرنگ اور مشترکہ اقدامات کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کریں گے، تاکہ پاکستان مستقبل کے صحت کے خطرات کو روکنے، شناخت کرنے اور ان کا مؤثر طور پر جواب دینے کے لیے بہتر طور پر تیار ہو سکے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025