پاکستانی وفد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے امریکا پہنچ گیا
پاکستانی وفد امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے پیر کو واشنگٹن پہنچ گیا، یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان امریکا کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو نئے سرے سے ترتیب دینا اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ بھاری درآمدی محصولات کے باعث پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنا چاہتا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق تجارتی وفد کی قیادت سیکریٹری تجارت جواد پال کر رہے ہیں، جو امریکا کے تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان یہ مذاکرات گزشتہ ایک ماہ سے جاری ہیں، جن کے رواں ہفتے مکمل ہونے کی توقع ہے, بدھ کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک کے درمیان ملاقات کے بعد وزارت خزانہ نے ایک بیان میں اس پیش رفت کی تصدیق کی۔
پاکستانی حکام کے مطابق یہ مذاکرات باہمی محصولات (ریسیپروکل ٹیرفس) پر مرکوز ہیں اور بدلتے ہوئے عالمی جغرافیائی سیاسی حالات کے تناظر میں اقتصادی تعلقات کی نئی بنیاد رکھنے کی ایک بڑی کوشش کا حصہ ہیں۔
وزارت خزانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی اسٹریٹجک اور سرمایہ کاری پر مشتمل شراکت داری پر بھی غور جاری ہے۔
فی الحال پاکستان کی امریکا کو برآمدات پر اوسطاً 29 فیصد ٹیرف عائد ہے، 2024 میں پاکستان کو امریکا کے ساتھ تجارت میں تقریباً 3 ارب ڈالر کا تجارتی منافع (ٹریڈ سرپلس) حاصل ہوا۔
ٹیرف کے دباؤ کو کم کرنے اور تجارتی عدم توازن کو دور کرنے کے لیے پاکستان نے امریکا سے خام تیل سمیت دیگر امریکی مصنوعات کی درآمدات بڑھانے اور امریکی کمپنیوں کے لیے خصوصاً معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع وسیع کرنے کی پیشکش کی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق دونوں ممالک نے مذاکرات کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور اگلے ہفتے ان کے حتمی مرحلے تک پہنچنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان اور امریکا نے مشترکہ طور پر معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایک ویبینار کا انعقاد کیا، جس میں بلوچستان میں 7 ارب ڈالر مالیت کے ریکوڈک تانبہ-سونا منصوبے کو نمایاں کیا گیا۔
اس ویبینار میں اعلیٰ حکام اور امریکی سرمایہ کاروں نے نجی و سرکاری شراکت داریوں اور ایسی ضابطہ جاتی اصلاحات پر بات کی جو غیر ملکی سرمایہ کو متوجہ کر سکتی ہیں۔
امریکی ایکسپورٹ-امپورٹ بینک اس وقت ریکوڈک منصوبے کے لیے 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے درمیان فنانسنگ تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے فاکس بزنس کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ امریکی انتظامیہ 18 اہم تجارتی شراکت داروں کے ساتھ معاہدوں پر بات چیت کر رہی ہے، جن میں سے متعدد معاہدے آئندہ چند ہفتوں میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان میں سے 10 یا 12 معاہدے طے کر لیتے ہیں، تو میں سمجھتا ہوں کہ لیبر ڈے (ستمبر کے آغاز) تک تجارتی عمل مکمل کیا جا سکتا ہے، یہ بیان پہلے سے طے شدہ 9 جولائی کی ڈیڈ لائن کے مقابلے میں زیادہ لچکدار ٹائم لائن کی نشاندہی کرتا ہے۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو روکنے کے لیے تجارت کو بطور دباؤ استعمال کیا تھا۔
امریکی حکام کا ماننا ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ تجارتی معاہدے طے پا جاتے ہیں تو یہ نہ صرف خطے میں استحکام لا سکتے ہیں بلکہ وسیع تر اقتصادی تعاون کی راہ بھی ہموار کر سکتے ہیں۔













لائیو ٹی وی