بنگلہ دیشی کی مفررو سابق وزیراعظم نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید کردی
بنگلہ دیش کی مفرور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال جولائی اور اگست کے درمیان ایک ہزار 400 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جب حسینہ کی حکومت نے اقتدار برقرار رکھنے کی ناکام کوشش میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔
حسینہ واجد اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے بعد بھارت چلی گئی تھیں جبکہ ڈھاکا میں ان کی غیر موجودگی میں یکم جون کو مقدمے کا آغاز ہوا۔
استغاثہ نے سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف پانچ الزامات عائد کیے ہیں، جن میں جرم میں مدد کرنا، لوگوں کو اکسانا، ملوث ہونا، سہولت کاری، سازش اور اجتماعی قتل عام روکنے میں ناکامی شامل ہے، یہ بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وکیل دفاع امیر حسین نے آج بتایا کہ شیخ حسینہ واجد نے تمام الزامات کی تردید کی ہے، انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ’ان الزامات سے بری ہونے کے لیے دلائل پیش کریں گی۔‘
معزول رہنما کی کالعدم عوامی لیگ نے لندن میں جاری ایک بیان میں اسے ’شو ٹرائل‘ قرار دیا اور کہا کہ ملزم ’الزامات سے واضح طور پر انکار کرتی ہے‘۔
شیخ حسینہ واجد کے خلاف الزامات کو واضح کرنے کے لیے استغاثہ نے اپنے بڑے ڈوزیئر سے کلیدی مثالوں کی ایک فہرست تیار کی ہے، وہ ان پر تشدد پر اکسانے کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹروں سمیت مہلک ہتھیاروں کے استعمال کا حکم دینے کا الزام لگاتے ہیں۔
چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم ہر قیمت پر اقتدار سے چمٹے رہنے کی خواہش سے متاثر تھیں۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد تین مخصوص کیسز میں کمانڈ کی مجموعی ذمہ داری رکھتی ہیں، جن کی الگ الگ ٹرائلز جاری ہیں۔
ان مقدمات میں احتجاج کرنے والے ایک 23 سالہ طالب علم ابو سعید کا قتل، ڈھاکا کے علاقے چنکھر پل میں 6 دیگر افراد کا قتل اور دارالحکومت کے ایک اور مضافاتی علاقے اشولیہ میں 6 افراد کا قتل اور جلانا شامل ہیں۔
شیخ حسینہ واجد پر دو دیگر اہلکاروں کے ساتھ مقدمہ چل رہا ہے۔
ان میں سے ایک سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال بھی ہیں، تاہم وہ بھی مفرور ہیں، دوسرے ملزم سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون زیر حراست ہیں۔












لائیو ٹی وی