اسلام آباد جیل کی تعمیر خطرے میں، فنڈز کی فوری فراہمی کا مطالبہ
اسلام آباد میں ماڈل جیل کی تعمیر تاخیر کا شکار ہو گئی ہے جس کی بڑی وجہ فنڈز کی شدید قلت بتائی جا رہی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے اجلاس میں اسلام آباد ماڈل جیل کی تعمیر میں تاخیر، مری میں سرکاری زمین پر طویل عرصے سے قبضہ اور قبل از وقت بھرتیوں جیسے اہم معاملات زیربحث آئے۔
اجلاس کی صدارت سینیٹر ناصر محمود بٹ نے کی، جس میں سی ڈی اے حکام نے انکشاف کیا کہ اسلام آباد ماڈل جیل کی تعمیر فنڈز کی شدید قلت کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔
حکام نے بتایا کہ منصوبے کے لیے اب تک ایک ارب 32 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں، تاہم مکمل تکمیل کے لیے مزید 2 ارب 50 کروڑ روپے درکار ہیں، محسن نقوی کے حالیہ دورے کے بعد منصوبے کا پی سی ون دوبارہ پلاننگ کمیشن کو بھجوایا جارہا ہے۔
اس موقع پر کمیٹی چیئرمین نے پلاننگ ڈویژن کو فوری فنڈز جاری کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت رقم نہ ملی تو منصوبہ مکمل نہیں ہو سکے گا، جس کی تمام تر ذمہ داری فنانس ڈویژن پر عائد ہوگی۔
اجلاس میں مری میں سرکاری زمین پر 40 سال سے قابض پی ڈبلیو ڈی کے سابق چوکیدار کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔
ناصر بٹ نے بتایا کہ زمین واگزار کرا لی گئی ہے، تاہم وزارت کی ذمہ داری ہے کہ اب اسے مستقل طور پر محفوظ بنایا جائے۔
انہوں نے آئندہ اجلاس میں حفاظتی اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی۔
سینیٹر عبد الشکور خان نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزارت کو اپنی زمینوں کی موجودگی اور محلِ وقوع تک کا اندازہ نہیں اور اتنے طویل عرصے تک قبضہ وزارت کی سنگین غفلت کا مظہر ہے۔
اجلاس کے دوران 617 اسامیوں کی قبل از وقت بھرتی کا معاملہ بھی سامنے آیا، جس پر فنانس ڈویژن نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے قومی خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ پڑ سکتا ہے۔











لائیو ٹی وی