سرکاری ملازمت کرنیوالی شادہ شدہ خواتین کی ترقی کے حقوق محفوظ، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم جوڑوں کو ریلیف دیتے ہوئے ان کے پروموشن کے حق کو محفوظ کر لیا ہے اور یہ فیصلہ دیا ہے کہ وہ بغیر کسی خوف کے اپنا ڈومیسائل تبدیل کر سکتے ہیں اور اس سے ان کی ترقی پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اب خواتین ڈومیسائل تبدیل کرنے کے بعد بھی پروموشن اور اعلیٰ عہدے حاصل کر سکیں گی، کیونکہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ نیا ڈومیسائل قابلِ قبول ہوگا اور اس تبدیلی کا صوبائی کوٹے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
یہ فیصلہ جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جاری کیا، فیصلے کی نقل ’ڈان‘ کو دستیاب ہے۔
یہ درخواست گولڈ میڈلسٹ ڈاکٹر شمائلہ نعیم نے دائر کی تھی، انہوں نے خیبر پختونخوا کے ڈومیسائل پر میڈیکل افسر کے طور پر سرکاری ملازمت اختیار کی، شادی کے بعد ان کے شوہر کا تعلق بلوچستان سے تھا تو انہوں نے اپنا ڈومیسائل تبدیل کر کے بلوچستان کا کروا لیا۔
بعد ازاں، انہوں نے اپنے نئے بلوچستان ڈومیسائل کی بنیاد پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)، اسلام آباد میں ایسوسی ایٹ پروفیسر (گائنی) گریڈ-19 کے عہدے کے لیے درخواست دی، انہوں نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے تحت ہونے والے تحریری امتحان میں ٹاپ کیا، مگر انٹرویو کے لیے نہیں بلایا گیا کیونکہ ایف پی ایس سی کا مؤقف تھا کہ ان کا اصل ڈومیسائل خیبر پختونخوا کا تھا۔
ڈاکٹر شمائلہ نعیم نے ’ڈان‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی محکمانہ درخواست اور نظرثانی کی اپیل ایف پی ایس سی نے مسترد کر دی تھی، تاہم، میری اپیل ایف پی ایس سی آرڈیننس 1977 کے سیکشن 7 (3) (d) کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنی گئی، جسے چیف جسٹس عامر فاروق نے 28 جنوری 2025 کو منظور کیا لیکن ایف پی ایس سی نے اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے بجائے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ شادی شدہ خاتون کے پاس قانونی اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کا ڈومیسائل اختیار کرے یا اپنا ہی رکھے۔
عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار نے رضا کارانہ طور پر شوہر کا ڈومیسائل اپنایا جو کہ قانونی طور پر جائز ہے، عدالت نے ایف پی ایس سی کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ایسوسی ایٹ پروفیسر کی نشست تاحال خالی ہے اور ہدایت کی کہ امیدوار کو بلوچستان کے ڈومیسائل کی بنیاد پر 2 ہفتوں میں اس عہدے کے لیے زیر غور لایا جائے۔
ڈاکٹر شمائلہ نے کہا کہ ماضی میں بہت سی خواتین سرکاری ملازمین کو اپنے شوہروں سے دور مختلف صوبوں میں کام کرنا پڑتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ، جو اب ایک قانونی مثال بن چکا ہے، خواتین کو اجازت دے گا کہ وہ اپنا ڈومیسائل تبدیل کر کے اپنے شوہروں کے ساتھ ایک ہی اسٹیشن پر خدمات انجام دیں، یہ ان کے لیے اور ان کے خاندانوں کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنے گا۔












لائیو ٹی وی