پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، ایک لاکھ 33 ہزار کی نئی حد بھی عبور
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز زبردست تیزی کا رجحان ہے، بینچ مارک ہنڈرڈ انڈیکس 1910 پوائنٹ اضافے سے ایک لاکھ 33 ہزار کی حد بھی عبور کرگیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج ( پی ایس ایکس) کی ویب سائٹ کے مطابق پیر کو کاروبار کے آغاز پر ہی مارکیٹ میں تیزی کا رجحان ہے، کاروبار کے دوران 9 بجکر 59 منٹ پر ہنڈرڈ انڈیکس 1207 پوائنٹس یا 0.9 فیصد اضافے سے ایک لاکھ 33 ہزار 137 کی سطح پر پہنچ گیا۔
دوپہر 12 بجکر 27 منٹ پر 1910 پوائنٹس اضافے سے ایک لاکھ 33 ہزار 859 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا، جمعے کو کاروباری ہفتے کے اختتام پر مارکیٹ ایک لاکھ 31 ہزار 949 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوئی تھی۔
پی ایس ایکس نے گزشتہ ہفتے نئے مالی سال کا پُرجوش انداز میں آغاز کیا تھا، جب کے ایس ای-100 انڈیکس میں 6.1 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا، آج مسلسل ساتویں سیشن میں بھی مارکیٹ کی یہ تاریخی تیزی برقرار ہے۔
اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ریسرچ ڈائریکٹر اویس اشرف نے کہا کہ ’حصص بازار کے لیے سازگار ٹیکسیشن نظام، بہتر معاشی اشاریے، اور کم ہوتی مہنگائی کے تناظر میں ایکویٹیز کی دیگر سرمایہ کاری کے ذرائع کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کی توقعات نے سرمایہ کاروں کا رخ اسٹاک مارکیٹ کی طرف موڑا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ کم ہوتی مہنگائی، مالیاتی نظم و ضبط، مستحکم بیرونی کھاتوں اور ساختی اصلاحات پر توجہ کے نتیجے میں مانیٹری پالیسی میں نرمی کا تسلسل حصص بازار کی توجہ کا مرکز بنے رہنے میں معاون ہو گا۔
چیس سیکیورٹیز کے ریسرچ ڈائریکٹر یوسف ایم فاروق نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ مارکیٹ اب تیزی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس کی خصوصیات میں ریٹیل سرمایہ کاروں کی بڑھتی شرکت، تجارتی حجم میں اضافہ، اور تمام شعبوں میں وسیع پیمانے پر منافع شامل ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کسی بڑے سرپرائز کے بغیر فنانس ایکٹ 26-2025 کی منظوری خطے میں جغرافیائی سیاسی استحکام، گردشی قرض کے مسئلے کے حل کی امید اور امریکا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کے امکانات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط کیا ہے۔
یوسف فاروق نے خبردار کیا کہ ’ریٹیل سرمایہ کاروں کو طویل مدتی سرمایہ کاری پر توجہ دینی چاہیے، اپنے رسک کی برداشت کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں اور قلیل مدتی اتار چڑھاؤ پر زیادہ ردعمل سے گریز کرنا چاہیے‘۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ مارکیٹ میں قیاس آرائی کے کچھ رجحانات ضرور سامنے آئے ہیں، جو کسی بھی تیزی کی لہر میں معمول کی بات ہے، لیکن مجموعی طور پر حصص کی قیمتیں اب بھی معقول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ منافع کی توقعات کو حقیقت پسندانہ رکھیں کیونکہ مستقبل میں متوقع منافع پچھلے دو برسوں کے غیر معمولی اضافے کی نسبت معمول پر آ سکتا ہے‘۔
اس مثبت رجحان کو معاشی اشاریوں میں بہتری نے سہارا دیا ہے، جون میں مہنگائی کم ہو کر 3.2 فیصد پر آ گئی، جو مئی میں 3.5 فیصد تھی، اور یہ گزشتہ نو سال کی کم ترین سطح ہے۔
تجارتی خسارہ بھی کم ہو کر جون میں 2.3 ارب ڈالر رہا، جو ماہانہ بنیاد پر 9 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 3 فیصد کی کمی ہے۔
تاہم مالی سال 2025 کے لیے مکمل تجارتی خسارہ 26.3 ارب ڈالر رہا، جو مالی سال 2024 کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہے۔












لائیو ٹی وی