اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں، قانون کو راستہ بنانا چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اور انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے، لیکن اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں، اس کے لیے قانون کو اپنا راستہ بنانا چاہیے۔
ڈان نیوز کے مطابق سول سروس اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسپیکر کے اختیارات لا محدود ہیں، وہ ہاؤس کے سربراہ ہیں، ان کے پاس اختیارات وہی ہیں جو گھر کے بڑے کے پاس ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اراکین نے حلف لیا ہے کہ وہ آئین کے مطابق اپنے فرائض اور کار ہائے منصبی انجام دیں گے، اگر آپ اس حلف کی پامالی کرتے ہیں تو اسپیکر کے پاس اختیارات ہیں کہ کسی بھی رکن کو معطل کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان کے ڈی سیٹ کرنے کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے، اسپیکر اس کارروائی کا آغاز کرنے سے پہلے اپنا سربراہی رول کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں چند سالوں سے نفرت میں اضافہ ہور ہا ہے، آئین کا آرٹیکل 36 بھی سب کو یکجا کرتا ہے، ہمیں مل کر معاشرے کی تعمیر کرنی ہے تاکہ ہمارا سسٹم درست ہو۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہں، پاکستان کو ہم روز دیکھتے ہیں، ہمیں بھٹہ مزدور کے گندگی میں کھلتے بچوں کو دیکھنا ہے، اس اکیڈمی سے طلبہ نے ایک مشن لے کر نکلنا ہے، پاکستان کو اس وقت محبتیں بانٹنے والوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 36 کا مقصد سب کو یکجا کرنا ہے، اس ملک کو ہم سب ریل کی طرح مل کر چلاتے ہیں، بدقسمتی سے ہماری گاڑی دوڑ میں پیچھے رہ گئی، ہمیں اس سسٹم کو درست کرنا ہے، ہمیں مل کر معاشرے کی تعمیر کے لیے سوچنا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رمیش کمار نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں اقلیتوں کے بجائے غیر مسلم کا لفظ ہے، سرکاری نوکریوں میں کوٹہ 5 فیصد ہے اور مقابلے کے امتحان کی عمر بڑھا کر 27 سال کرنی چاہیے۔











لائیو ٹی وی