شمالی عراق میں غاروں کی تلاشی کے دوران میتھین گیس کے اثر سے 8 ترک فوجی جاں بحق
ترکیہ نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ شمالی عراق میں غاروں کے اندر تلاش کے دوران میتھین گیس کے اثر سے مزید 3 مزید ترک فوجی جاں بحق ہو گئے ہیں، جس کے بعد جاں بحق فوجی جوانوں کی مجموعی تعداد 8 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ترکیہ کردوں کے ساتھ تنازع ختم کرنے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہے، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ پی کے کے (کالعدم کردستان ورکرز پارٹی) نے اپنی دہائیوں پر محیط مسلح جدوجہد ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یہ تنازع 1984 میں شروع ہوا تھا اور اب تک 40 ہزار سے زائد جانیں لے چکا ہے۔
ترکیہ کی وزارت دفاع کے مطابق یہ اموات اس وقت ہوئیں جب ترک فوجی مئی 2022 میں کرد جنگجوؤں کے ہاتھوں مارے گئے ایک ترک فوجی کی باقیات تلاش کر رہے تھے، جس کی لاش اُس وقت بازیاب نہیں ہو سکی تھی۔
وزارت دفاع نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ’میتھین گیس سے متاثر ہونے والے ہمارے 3 اور جانباز ساتھی بھی جامِ شہادت نوش کر گئے ہیں، یوں شہدا کی تعداد 8 ہو گئی ہے‘۔
ترک وزارت دفاع نے غاروں میں میتھین گیس کی موجودگی کی وجہ نہیں بتائی، اتوار کو جاری کردہ بیان میں وزارت نے کہا تھا کہ ’ایک غار میں تلاش کے دوران، جو ماضی میں بطور ہسپتال استعمال ہونے کے لیے جانا جاتا تھا، ہمارے 19 اہلکار میتھین گیس کا شکار ہوئے‘۔
جس فوجی کی باقیات تلاش کی جا رہی تھیں وہ 2022 میں اس وقت مارا گیا تھا جب ترکیہ ’آپریشن کلا لاک‘ کے تحت سرحدی غاروں میں چھپے ’پی کے کے‘ کے جنگجوؤں کا صفایا کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
فوجیوں کی ہلاکت کی خبر اس وقت سامنے آئی جب پرو-کرد ڈی ای ایم پارٹی کے ایک وفد نے جیل میں قید ’پی کے کے‘ کے بانی عبداللہ اوجالان سے ملاقات کی، جو ترک حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کا حصہ ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ترکیہ کی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ غار میں گیس کے اثرات سے 11 فوجی متاثر بھی ہوئے جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔











لائیو ٹی وی