ایرانی صدر کا اسرائیل پر قتل کی کوشش کا الزام، امریکا سے جوہری مذاکرات بحال کرنے پر آمادگی

شائع July 7, 2025
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران کو امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں ’ کوئی مسئلہ نہیں’ ہے، بشرطیکہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان اعتماد بحال ہو سکے، انہوں نے اسرائیل پر انہیں قتل کرنے کی کوشش کا بھی الزام لگایا۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ان خیالات کا اظہار امریکی صحافی اور ٹرمپ کے سابق قریبی ساتھی ٹکر کارلسن کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیا۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر بغیراشتعال فضائی حملوں کے ذریعے جنگ مسلط کردی گئی تھی اور امریکا نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے ملاقات سے چند دن پہلے ہوئے تھے، جس سے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر ایک معاہدے تک پہنچنا تھا۔

ایرانی صدر نے کہاکہ’ ہمیں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک شرط ہے… ہم امریکا پر دوبارہ کیسے بھروسہ کریں گے؟’

انہوں نے کہاکہ ’ ہم مذاکرات شروع بھی کردیتے ہیں تو بھی ہم یہ یقین کیسے کریں کہ مذاکرات کے وسط میں، اسرائیلی حکومت کو دوبارہ ہم پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی؟’

مسعود پزشکیان نے یہ بھی کہا کہ تل ابیب کے حملوں میں اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کی شہادت کے بعد اسرائیل نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی۔

مسعود پزشکیان نے ٹکر کارلسن کو اس سوال کے جواب میں کہ کیا انہیں یقین ہے کہ اسرائیل نے انہیں مارنے کی کوشش کی تھی، کہا کہ’ انہوں نے کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔’

انہوں نے فارسی سے اپنے ریمارکس کے ترجمہ کے مطابق کہا، کہ میری جان لینے کی کوشش کے پیچھے امریکا نہیں تھا، یہ اسرائیل تھا، میں ایک اجلاس میں تھا… انہوں نے اس علاقے پر بمباری کرنے کی کوشش کی جہاں ہم وہ اجلاس کر رہے تھے۔’

ایرانی عدلیہ کے مطابق، جنگ کے دوران ایران میں 900 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، اسرائیلی حملوں کا ایران نے بھرپور جواب جن میں حکام کے مطابق اسرائیل میں 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

’ہمیشہ کی جنگیں‘

ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ میں، اس نے امریکا کے ساتھ مل کر فردو، اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، ایران اور اسرائیل کے درمیان 24 جون سے جنگ بندی برقرار ہے۔

ٹکر کارلسن کے ساتھ انٹرویو کے دوران، مسعود پزشکیان نے نیتن یاہو پر مشرق وسطیٰ میں ’ ہمیشہ کی جنگوں’ کے اپنے ’ اپنے ایجنڈے’ کو آگے بڑھانے کا الزام لگایا اور امریکا پر زور دیا کہ وہ اس میں نہ پھنسے۔

انہوں نے کہا، ’ امریکی انتظامیہ کو ایسی جنگ میں ملوث ہونے سے باز رہنا چاہیے جو امریکہ کی جنگ نہیں، یہ نیتن یاہو کی جنگ ہے۔’

مسعود پزشکیان نے کہا، ’ مجھے یقین ہے کہ امریکی صدر خطے اور دنیا کی امن اور سکون کی طرف رہنمائی کر سکتے ہیں، یا، دوسری جانب، اسے ہمیشہ کی جنگوں کی طرف لے جا سکتے ہیں۔’

جب ایران کے جوہری پروگرام کو ترک کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو، مسعود پزشکیان نے دہرایا کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تلاش میں نہیں تھا، اور نہ ہی ماضی میں تھا۔

ایرانی صدر نے کہا، ’ نیتن یاہو نے 1984 سے یہ غلط ذہنیت پیدا کی ہے کہ ایران جوہری بم چاہتا ہے… اور اس نے تب سے ہر امریکی صدر کے ذہن میں یہ بات ڈال دی ہے۔ ’

انہوں نےمزید کہا’ ہم نے کبھی بھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی… کیونکہ یہ غلط ہے اور اس مذہبی فرمان کے خلاف ہے جو ان کے سپریم لیڈر نے جاری کیا ہے کہ ہمارے لیے جوہری بم بنانے کی کوشش کرنا مذہبی طور پر حرام ہے۔’

جب یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکیوں کو ایران سے ڈرنا چاہیے، تو مسعود پزشکیان نے ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ ایرانیوں کے بارے میں ’ ایک بہت غلط تاثر’ ہے۔

انہوں نے وضاحت کی، ’ ایران نے پچھلے 200 سالوں میں کبھی کسی دوسرے ملک پر حملہ نہیں کیا۔’ انہوں نے مزید کہا کہ جب ایرانی’امریکا مردہ باد’ کا نعرہ لگاتے ہیں تو ان کا مطلب ’ امریکا کے لوگوں یا حکام کی موت’ نہیں ہوتا۔

ایرانی صدر نے کہا،’ ان کا مطلب جرائم، مظالم، دھونس، طاقت کے استعمال اور ہر اس شخص کی ’موت‘ ہے جو دوسروں کے ذریعے کیے گئے جرائم میں شریک ہو گا۔’

بعد میں، مسعود پزشکیان نے ایکس پر کہا: ’ میں نے ٹکر کارلسن سے کہا: جب ہم امریکا کی درخواست پر نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے، تو نیتن یاہو نے، سفارت کاری پر، بمباری کی۔ ’

انہوں نے لکھا، ’ اسرائیل نے مذاکرات کو سبوتاژ کیا اور امن کو قتل کیا، دنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ عمل کو کس نے پٹڑی سے اتارا۔’

ایرانی صدر نے کہا کہ ان کے ملک نے نہ تو جنگ شروع کی اور نہ ہی وہ اسے جاری رکھنا چاہتا تھا۔

مسعود پزشکیان نے لکھا، ’ پہلے دن سے ہی ہماری پالیسی واضح رہی ہے: ملک میں اتحاد، پڑوسیوں کے ساتھ امن، اور خطے میں استحکام۔’ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو نیتن یاہو کو لگام ڈالنے یا اس کی پیروی کرتے ہوئے ’ ایک اور ہمیشہ کی جنگ’ کے درمیان انتخاب کرنا ہوگا، اور مزید کہا کہ صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی نیتن یاہو کو روک سکتے ہیں۔

ایرانی صدر نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی سرمایہ کاروں کو ’ ایران میں خوش آمدید’ کہیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025