سینیٹ کمیٹی تولیدی صحت کی تعلیم کے بل پر منقسم
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ایک ایسے بل پر تقسیم ہو گئی جس کا مقصد اسکول کے نصاب میں تولیدی صحت کی تعلیم متعارف کرانا تھا۔
ماہرین نے پہلے بھی تولیدی صحت اور حقوق کے بارے میں زیادہ بیداری کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ خواتین کو اپنی جنسی اور تولیدی صحت کے حقوق تک رسائی اور ان کے استعمال میں درپیش بے شمار چیلنجز کے پیش نظر یہ ضروری ہے۔
ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق، کمیٹی نے پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر قرۃ العین مری کی جانب سے پیش کردہ ’فیڈرل سپرویژن آف کریکولا، ٹیکسٹ بکس اینڈ مینٹیننس آف اسٹینڈرڈز آف ایجوکیشن (ترمیمی) بل 2024‘ پر غور کیا۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’ تولیدی صحت کی تعلیم کے لیے عمر کی حد جیسے ’حساس پہلوؤں‘ پر بحث کے بعد، بل کو ’مزید رائے کے لیے موخر‘ کر دیا گیا۔’
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ ’ سینیٹرز کامران مرتضیٰ اور گوردپ سنگھ نے بل کو سراسر مسترد کر دیا، دیگر ارکان نے ترامیم کی تجویز دی، جن میں تولیدی صحت کی تعلیم کے لیے عمر 13 یا 16 سال مقرر کرنا، ثقافتی جذبات اور مقامی سیاق و سباق کا احترام کرنا شامل ہے۔’
ڈان ڈاٹ کام سے خصوصی گفتگو میں، قرۃ العین مری نے کہا کہ’ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے کے مقصد سے پیش کردہ بل کی مخالفت کی جا رہی ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ’ آج ہم یہ کنٹرول نہیں کر سکتے کہ بچے سوشل میڈیا پر کیا دیکھتے ہیں، یہ بہتر ہے کہ ہم انہیں منظم، منظور شدہ معلومات فراہم کریں لیکن افسوس، کچھ سینیٹرز اسے دیکھ نہیں سکتے۔’
انہوں نے اپنی اس بات کو ’ ایکس ’ پر بھی ایک پوسٹ میں دہرایا، جہاں انہوں نے کہا کہ صحت کی تعلیم’ ہمارے بچوں کے لیے ایک ضروری ذریعہ’ ہے۔
کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ’ مقصد واضح ہے: بچوں سے بدسلوکی، انٹرنیٹ پر غلط معلومات پر قابو پانا، اور یہ یقینی بنانا کہ تولیدی صحت کی تعلیم بچوں کو ان کی جسمانی، ذہنی اور سماجی بہبود کے بارے میں درست معلومات فراہم کرے۔’
پریس ریلیز کے مطابق، کمیٹی کے کچھ ارکان، جن میں ڈاکٹر افنان اللہ خان اور فوزیہ ارشد شامل ہیں، نے ایسی تجاویز پیش کیں جنہیں وہ وزارت تعلیم کے ساتھ ملاقاتوں میں شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں خواتین کو تولیدی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی میں بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، جہاں غیر محفوظ اسقاط حمل اور اس سے متعلقہ پیچیدگیوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔











لائیو ٹی وی