• KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C
  • KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C

افغانستان میں ٹیکسی ڈرائیوروں نے شدید گرمی کا انوکھا حل ڈھونڈ لیا

شائع July 10, 2025
فوٹو: اےایف پی
فوٹو: اےایف پی

افغان ٹیکسی ڈرائیوروں نے شدید گرمی سے خود کو اور اپنے مسافروں کو بچانے کے لیے انوکھا اور تخلیقی حل ڈھونڈ لیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے اےایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افغانستان کے شہر قندھار میں، جہاں درجہ حرارت عمومی طور پر 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے، نیلی ٹیکسیوں کی چھتوں پر ایئر کنڈیشننگ (اے سی) یونٹ بندھے نظر آتے ہیں، جن کی ایگزاسٹ نالی کھڑکی کے ذریعے ٹھنڈی ہوا اندر پہنچاتی ہے۔

ایک ڈرائیور گل محمد نے بتایا کہ’ تین چار سال پہلے یہاں گرمی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی، ان گاڑیوں کا اے سی سسٹم کام نہیں کرتا تھا اور اس کی مرمت بہت مہنگی تھی، اس لیے میں ایک مکینک کے پاس گیا اور اس سے ایک خاص کولر بنوایا۔’

32 سالہ گل محمد نے اس سسٹم پر 3 ہزار افغانی (43 امریکی ڈالر) خرچ کیے، یہ سسٹم وہ اپنی ٹیکسی کی بیٹری سے جوڑتا ہے اور اس میں پانی باقاعدگی سے ڈالتا رہتا ہے۔

ایک اور ڈرائیور عبدالباری نے بتایا کہ ’ یہ ( گاڑی کے اندرونی) اے سی سے بہتر کام کرتا ہے، اے سی صرف سامنے کی طرف ٹھنڈک دیتا ہے، یہ کولر پوری گاڑی میں ہوا پھیلاتا ہے۔’

کچھ ڈیوائسز سولر پینلز سے بھی منسلک ہیں جو ٹیکسی کی چھت پر لگے ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان، جو دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بھی سب سے زیادہ متاثر ہے، یہ خاص طور پر شدید گرمی کی لہروں اور بڑھتے ہوئے خشک سالی کے مسائل کا شکار ہے۔

21 سالہ ٹیکنیشن مرتضیٰ نے بتایا کہ پچھلے دو تین سالوں سے ٹیکسی ڈرائیوروں کی طرف سے ان کولرز کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

اس نے قندھار شہر کے مرکز میں واقع اپنی چھوٹی سے ورکشاپ میں اے ایف پی کو بتایا کہ ’ بہت سی گاڑیوں میں تو پہلے سے اے سی تھا ہی نہیں، اس لیے ہم یہ لگا رہے ہیں۔’

افغان شہروں میں اکثر پرانی گاڑیاں بھری ہوتی ہیں جو پڑوسی ممالک سے منتقل ہو کر یہاں آخری عمر گزار رہی ہیں۔

19 سالہ مسافر نوراللہ نے کہا کہ جب کولر نہیں ہوتا تو سفر بہت مشکل ہو جاتا ہے،’ پھر وہ اپنی ناک کو ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کے قریب رکھتے ہوئے بولا، ’ڈرائیور یہ مسئلہ حل کر رہے ہیں اور یہ بہت اچھی بات ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025