امریکا نے مظاہروں کے 4 سال بعد کیوبا کے صدر پر پابندیاں عائد کردیں
امریکا نے کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کانیل پر پہلی مرتبہ پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن کا اعلان جمعے کو کیا گیا، یہ اقدام کیوبا میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پابندیوں کا اعلان جولائی 2021 میں کیوبا میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کو 4 سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں کہا کہ کیوبا کے صدر اور اعلیٰ حکام پر ویزہ پابندیاں بھی لگائی جا رہی ہیں، ۔
ان مظاہروں کے دوران ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے، جنہوں نے بنیادی ضروریات کی قلت اور بدترین معاشی حالات کے خلاف آواز بلند کی، یہ مظاہرے 1959 کی کیمونسٹ انقلاب کے بعد سب سے بڑے تھے، ان میں درجنوں افراد زخمی ہوئے، ایک شخص ہلاک ہوا اور سینکڑوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ’انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں‘ میں ملوث کیوبا حکومت کے اہم افراد پر پابندیاں لگا رہا ہے، ان میں وزیر دفاع الوارو لوپیز مییرا اور وزیر داخلہ لازارو البرتو الواریز کاساس شامل ہیں۔
امریکا کی جانب سے ان عدالتی اور جیل حکام پر بھی پابندیاں عائد کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن پر جولائی 2021 کے مظاہرین کو ناجائز قید اور تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ جب کیوبا کے عوام خوراک، پانی، دوا اور بجلی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں، تب یہ حکومت اپنے اندرونی حلقے پر دولت نچھاور کر رہی ہے۔
ادھر کیوبا کے وزیر خارجہ برونو روڈریگز نے ان پابندیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کیوبا کے عوام اور اس کے رہنماؤں کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتا۔












لائیو ٹی وی