قائمہ کمیٹی آئی ٹی کی پی ٹی سی ایل کیخلاف تادیبی کارروائی کرنے کی سفارش
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے ممبر شیر علی ارباب نے پی ٹی سی ایل کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی سفارش کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین کمیٹی نے بھی سی ایل حکام پر پی ٹی سی ایل پراپرٹیز کی فروخت اور خریداری معاہدے کے بریف پیپرز تاخیر سے جمع کرانے پر برہمی کا اظہار کیا، قائمہ کمیٹی نے ایل ڈی آئی آپریٹرز کی لائسنس فیس کے معاملہ پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
امین الحق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس میں پی ٹی سی ایل پراپرٹیز کی فروخت اور خریداری معاہدے کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا،اجلاس میں صدر اور سی ای او پی ٹی سی ایل گروپ حاتم بامطرف نے زوم پر شرکت کی۔
چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی سی ایل حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی سی ایل نے سوالات کے جوابات وقت پر نہیں بھجوائے، 3 سے 4 روز پہلے پی ٹی سی ایل کو جوابات کمیٹی ارکان کو بھجوانے چاہیے تھے۔
کمیٹی کے رکن شیر علی نے کہا کہ برہمی سے کچھ نہیں چلتا، پی ٹی سی ایل کے خلاف تادیبی کارروائی کریں۔
اجلاس میں صدر اور سی ای او پی ٹی سی ایل گروپ حاتم بامطرف نے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان بھائی چارے،اور گہرے تعلقات ہیں، اتصالات گروپ فائیو جی، اے آئی پر زور دے رہا ہے۔
پی ٹی سی ایل پراپرٹیز کے معاہدوں پر نجکاری کمیشن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی 2006 میں نجکاری ہوچکی ہے، یہ بین الاقوامی معاہدہ ہے،پی ٹی سی ایل وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا ذیلی ادارہ ہے،اگر وزارت آئی ٹی اجازت دے تو ہم اس پر بریفنگ دے سکتے ہیں، اسے ان کیمرہ رکھیں۔
کمیٹی ممبر صادق میمن نے کہا کہ اگر ان کیمرہ کرنا ہے تو پہلے بتاتے، یہ تو وزارت آئی ٹی اور نجکاری کمیشن کی نااہلی ہے، پی ٹی سی ایل حکام نے کہا کہ یہ معاہدہ پی ٹی سی ایل سے نہیں یہ حکومت اور اتصالات گروپ کے ساتھ ہوا تھا۔
کمیٹی ممبر شیر علی کی پی ٹی سی ایل حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے پی ٹی سی ایل کے گروپ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں نہیں بیٹھے ہیں، کمیٹی اجلاس کے ڈیکوریم کے مطابق بات کریں۔
چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی سی ایل پراپرٹیز کا ایجنڈا آئندہ اجلاس تک مؤخر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس ان کیمرہ بلا لیتے ہیں، بعد ازاں اجلاس میں کمیٹی ممبر ذوالفقار علی نے کہا کہ میرے حلقہ کے زیادہ تر علاقوں میں موبائل سگنل نہیں آتے۔
سی ای او یو ایس ایف نے کہا کہ ان کے حلقہ کا پروجیکٹ بورڈ سے منظور ہوگیا ہے، پروجیکٹ پر عملدرآمد جلد ہوگا،چیئرمین پی ٹی اے نے ایل ڈی آئی آپریٹرز پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں 21 ایل ڈی آئی کمپنیاں ہیں، 9 کے لائسنس سے متعلق کیسز ہیں، اس مسئلہ پر 100 سے زائد کیسز عدالتوں میں چلے ہیں،ان سب کے لائسنس اس وقت تجدید میں ہیں،تین چار ہفتہ پہلے وفاقی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے انہیں بلایا تھا، اتفاق رائے پیدا نہیں ہو رہا۔
وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے کہا کہ یہ معاملہ پیچیدہ ہے، عوام کا ایک روپیہ بھی معاف کرنے کو تیار نہیں ہے،اس حوالے سے قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی تشکیل دیں اور دونوں فریقین کو سن لیں، جس پر چیئرمین کمیٹی نے ایل ڈی آئی آپریٹرز کی لائسنس فیس کے معاملہ پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے کی پنجگور میں انٹرنیٹ سروس کے معطل ہونے پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کے احکامات پر پنجگور میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند ہے، بلوچستان میں 100 سے زائد ٹاور ڈیمیج ہوچکے ہیں، 9 سے 12 جولائی کے درمیان 3 ٹاروز مکمل تباہ ہوچکے ہیں، دو یوفون اور دو زونگ کے ٹاورز سے متعلق پولین بلوچ نے کہا ہے، زونگ کے ٹاور پر پرابلم آرہی ہے، ان کی بیٹری ٹھیک نہیں ہے۔
کمیٹی ممبر پولین بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اس وقت حالت جنگ میں ہے، سیکیورٹی کے مسائل کا علم ہے،کوئٹہ سے حب جاتے ہوئے 6 گھنٹے روازنہ سٹرکیں بلاک رہتی ہیں، گزشتہ 6 سالوں سے آپ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ٹھیک نہیں کرسکے۔
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزارت داخلہ، پی ٹی اے، وزارت آئی ٹی کی ایک میٹنگ بلوچستان میں رکھ لیتے ہیں تاکہ مسائل کا حل نکالا جاسکے، اجلاس میں کمیٹی ممبر مہیش کمار نے کہا کہ کراچی میں ایک منٹ سے زیادہ وقت پر واٹس ایپ کال ڈراپ ہوجاتی ہے،کراچی کا یہ حال ہے تو جنوبی پنجاب، اندرونی سندھ کا کیا حال ہوگا۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام کمپنیاں ملک بھر میں پیسہ کمانے والی مشینیں بنی ہوئی ہیں، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ فائبر کے بغیر فور جی آپ نہیں چلا سکتے ہیں، فائبرزیشن پالیسی بنا رہے ہیں،رواں سال کے اختتام تک تین نئے سب میرین کیبلز آرہی ہیں۔
اس موقع پر کمیٹی ممبر مہیش کمار نے کہا کہ ٹیلی نار اور یوفون کے انضمام کا مسئلہ ہے، انضمام نہیں ہورہا ہے،ٹیلی نار والے جان بوجھ کر انٹرنیٹ کا مسئلہ بنا رہے ہیں، جس پر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ یوفون اور ٹیلی نار کا کیس سی سی پی میں چل رہا ہے۔
کمیٹی ممبر صادق میمن نے کہا کہ مائیکرو سافٹ کے آپریشنز کی بندش سے متعلق خبریں آئی ہیں، وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کہا کہ مائیکرو سافٹ 3 لاکھ سرٹیفکیشن کروا رہا ہے، گوگل وزارت آئی ٹی کے ساتھ مل کر 5 لاکھ سرٹیفکیشن کروا رہا ہے، مائیکرو سافٹ نے پچھلے ایک سال میں 16 ہزار لوگوں کو نوکری سے نکالا ہے، مائیکرو سافٹ نے پاکستان سے متعلق اعلان سے قبل پوری دنیا سے 9 ہزار ملازمین نکالے، مائیکرو سافٹ کے پاکستان میں پانچ لوگ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ پانچ لوگ جارہے ہیں کہ نہیں،مائیکرو سافٹ کا پاکستان میں لیزان آفس ہے،ہماری کوشش ہے کہ مائیکرو سافٹ کا آپریشنل آفس پاکستان میں ہو،گوگل کے پاکستان آنے سے متعلق بات ہورہی ہے












لائیو ٹی وی