• KHI: Partly Cloudy 19.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 16°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 16°C

پی ٹی آئی کے احتجاج کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے، رانا ثنااللہ

شائع July 14, 2025
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے اور وہ سیاستدانوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہاں ہے۔

تفصیلات کے مطابق رانا ثنااللہ نے پیر کے روز ایک بیان میں پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سیاستدانوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہاں ہے، ان کے احتجاج کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ایک روز قبل ریاستی اداروں سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے کی اپیل کی تھی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خود کو جوابدہ بھی ٹھہرائیں۔

علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کا باضابطہ آغاز کرنے کے لیے لاہور کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد ملک گیر احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دینا تھا اور اس کا آغاز 5 اگست سے ہوگا، جس دن سابق وزیراعظم کو جیل میں 2 سال مکمل ہوں گے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی کے لیے گزشتہ ایک سال میں کئی احتجاج کیے ہیں، جو ریاستی جبر کے باعث اکثر پُرتشدد ہو گئے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کے الفاظ سے واضح ہے کہ پی ٹی آئی کا مقصد ’معرکہ حق کے فوراً بعد‘ جس سے پاکستان کو استحکام کا موقع ملا کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ان کا اور کیا ایجنڈا ہے، یہ معلوم نہیں ہے۔

وزیراعظم کے مشیر نے 90 روزہ احتجاجی منصوبے اور 5 اگست کے پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ پُرامن رہیں تو ٹھیک ہے، احتجاج ان کا جمہوری حق ہے، لیکن اگر انہوں نے قانون کو ہاتھ میں لیا اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی تو پھر قانون اپنا راستہ لے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو غیر مستحکم کرنا ’شروع سے ہی پی ٹی آئی کا ایجنڈا رہا ہے‘، انہوں نے آئی ایم ایف کے دفتر کے باہر بھی مظاہرہ کیا تھا، تاکہ پاکستان کو دیے گئے ہنگامی قرضے کی مخالفت کی جا سکے۔

انہوں نے یہ تاثر مسترد کیا کہ حکومت، جو اب نسبتاً مستحکم ہے، عمران خان کی رہائی کے لیے مذاکرات میں زیادہ نرمی برتے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے خود پہلے مذاکرات میں یہ مؤقف اپنایا تھا کہ عمران خان کی رہائی پر بات نہیں ہو گی، کیونکہ عمران خان نے خود کہا تھا کہ وہ اپنے کیس میں میرٹ پر بری ہونا چاہتے ہیں۔

رانا ثنا اللہ کے مطابق حکومت پی ٹی آئی سے دیگر معاملات پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ پارٹی کی حالیہ اپیلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ’حکومت سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں یا سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، وہ اب بھی اپنے ایجنڈے پر قائم ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے دوبارہ اقتدار میں آئیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ حکومت مذاکرات میں کیا جوابی مطالبات رکھے گی، تو انہوں نے کہا کہ ہماری صرف ایک خواہش اور کوشش پاکستان کی معیشت کی بحالی اور کامیابی ہے، تاکہ ہر شہری کی فلاح کو یقینی بنایا جا سکے اور پاکستان کو ایک فلاحی ریاست کے طور پر عالمی نقشے پر مقام ملے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی اور دیگر جماعتیں اس مقصد کے لیے تعاون پر تیار ہوں تو حکومت مذاکرات کے لیے بیٹھنے کو تیار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب کے باہمی مفاد میں ہے، اپوزیشن اور حکومت دونوں کے لیے، اور سب کو بنیادی امور پر ’چارٹر آف اکانومی‘ پر متفق ہونا چاہیے، جبکہ اس حوالے سے ہم ہر مفاہمت یا معاہدے کے لیے تیار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025