سندھ: قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر 36 پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ
حکومت سندھ نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر 36 پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ اور 41 دیگر کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیے۔
یہ بات محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سیکیورٹی محمد اقبال میمن نے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔
محمد اقبال میمن نے اجلاس کو بتایا کہ اس وقت صوبائی سطح پر کل 302 پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔
اجلاس کے بعد جاری پریس ریلیز میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ کن وجوہات کی بنا پر ان کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے گئے یا شوکاز نوٹس جاری ہوئے۔
تاہم آئی جی سندھ غلام نبی میمن، جو اجلاس میں شریک تھے، نے ڈان کو بتایا کہ ’ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیاں صوبے میں کام کرنے کے لیے مخصوص قواعد و ضوابط کے تحت کام کرتی ہیں، اگر وہ ان ضوابط پر عمل نہ کریں تو ہوم ڈپارٹمنٹ کو اختیار ہے کہ وہ ان کا لائسنس منسوخ کر دے۔’
آئی جی سندھ نے مزید کہا کہ ’ یہ کمپنیاں مقررہ قوانین کی پابندی نہیں کر رہیں تھیں اس لیے ان کے لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں۔’
کمیٹی قائم
دوسری جانب وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے اجلاس میں کہا کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں سے متعلق موجودہ قانون کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ضروری ترامیم متعارف کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے لیے نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) بھی بنائے جائیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ بھی طے کرنا ہوگا کہ سیکیورٹی گارڈز کو کہاں باضابطہ تربیت دی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ وہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے تمام معاملات کو قانونی اور ریگولیٹری دائرہ کار میں لانا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے امور کو منظم کرنے کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا، کمیٹی میں اسپیشل سیکریٹری ہوم، وزیر داخلہ کے کوآرڈینیٹر، اسپیشل برانچ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ یہ کمیٹی پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کی مکمل انسپکشن پر رپورٹ 30 دن میں پیش کرے گی، بصورت دیگر غیر قانونی کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے لیے ایک خصوصی ڈیسک کے قیام کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ وہ اس ڈیسک کی ذاتی طور پر نگرانی کریں گے جو ان کے دفتر میں قائم کیا جائے گا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بتایا کہ سندھ پولیس کے تحت پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کی جانچ کا عمل جاری ہے، مزید یہ کہ سیکیورٹی گارڈز کی تصدیق کے لیے ایمپلائی ویری فکیشن مینجمنٹ سسٹم (ای وی ایم) کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ ای وی ایم سسٹم کے ذریعے ہر پرائیویٹ کمپنی کے لیے لازم ہے کہ وہ سیکیورٹی گارڈز کا مکمل ڈیٹا ویری فائی اور رجسٹر کرے۔












لائیو ٹی وی