• KHI: Partly Cloudy 16.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 12°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 16.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 12°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.9°C

زلفی بخاری کا امریکا کی کانگریس کمیٹی کے سامنے پاکستان میں ’سیاسی جبر‘ پر بیان دینے کا اعلان

شائع July 14, 2025 اپ ڈیٹ July 15, 2025
فائل فوٹو: پی ٹی آئی
فائل فوٹو: پی ٹی آئی

سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سید ذوالفقار بخاری نے امریکا کی کانگریس کی ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن کے سامنے پاکستان میں ’سیاسی جبر‘ سے متعلق بیان دینے کا اعلان کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق یہ دو جماعتی کمیشن 2008 میں قائم ہوا تھا اور اس کا مقصد انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ اور دیگر متعلقہ انسانی حقوق کے معاہدوں کے تحت بین الاقوامی انسانی حقوق کو فروغ دینا، ان کا دفاع کرنا اور ان کے لیے آواز اٹھانا ہے۔

کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس منگل سہ پہر 3:30 بجے (پاکستانی وقت بدھ کی رات 12:30 بجے) ہوگا اور اس میں ’پاکستان میں اپوزیشن رہنماؤں اور صحافیوں کے خلاف حکومت کی کارروائیوں، میڈیا پر کنٹرول اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو روکنے کی کوششوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ بہت سے لوگ پاکستان میں موجودہ مرحلے کے جبر کو 2022 سے جوڑتے ہیں، جب پاکستانی فوج کی مداخلت سے مقبول وزیراعظم عمران خان کو اقتدار سے ہٹایا گیا تھا، اور کچھ عرصے بعد انہیں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ ’فروری 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اظہار رائے، اجتماع اور پُرامن احتجاج کی آزادی پر بلاجواز پابندیاں عائد کی گئیں، انتخابی تشدد ہوا، اور انسانی حقوق و بنیادی آزادیوں کے استعمال پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔‘

کمیشن نے منگل کے اجلاس کے دوران بیان دینے والے گواہوں کی فہرست جاری کی، جس میں زلفی بخاری کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل یورپ و وسطی ایشیا کے ایڈووکیسی ڈائریکٹر بین لنڈن، پرسیئس اسٹریٹجیز کے منیجنگ ڈائریکٹر جیرڈ جینسر اور افغانستان امپیکٹ نیٹ ورک کے بانی صادق امینی شامل ہیں۔

کمیشن کے شریک چیئرمین ریپبلکن کانگریس مین کرسٹوفر اسمتھ، جو اجلاس کی صدارت کریں گے، نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اس اجلاس میں ’پاکستان میں جاری سیاسی جبر، امریکا کا ردعمل اور کانگریس کے لیے سفارشات‘ پر بات ہو گی۔

زلفی بخاری نے 9 جولائی کو ایکس (ٹوئٹر) پر پوسٹ میں اعلان کیا کہ وہ کمیشن کے سامنے بیان دیں گے اور کمیشن کے شریک چیئرمین، ڈیموکریٹ کانگریس مین جیمز میک گورن اور اسمتھ کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں بیان دینے کا موقع دیا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ ’میں عمران خان، ان کی اہلیہ اور دیگر سیاسی قیدیوں کی غیر قانونی حراست، جمہوریت کے زوال، قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے، اور پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی پر بڑھتی ہوئی قدغنوں کو اُجاگر کروں گا۔‘

جیرڈ جینسر نے بخاری کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں آپ کے ساتھ ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن کے سامنے پاکستان، انسانی حقوق اور عمران خان سمیت موجودہ حکومت کے زیر حراست تمام سیاسی قیدیوں کی صورتحال پر بیان دوں گا۔

خیال رہے کہ عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کی سزا کاٹ رہے ہیں اور ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق مقدمات بھی زیر سماعت ہیں۔

دوسری جانب، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے بھی ملک میں انسانی حقوق کی وکالت کے لیے جگہ کم ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کمیشن نے رواں ماہ کے آغاز میں جاری ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں اسے غیر قانونی، بلاجواز اور غیر ضروری اقدامات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس سے تنظیم کی اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025