• KHI: Partly Cloudy 16°C
  • LHR: Partly Cloudy 10°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 16°C
  • LHR: Partly Cloudy 10°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.9°C

کوئٹہ: بچے مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں افغان گروہ ملوث تھا، قاتل گرفتار کرلیے، ڈی آئی جی

شائع July 15, 2025
فوٹو: اسکرین شاٹ، ڈان نیوز
فوٹو: اسکرین شاٹ، ڈان نیوز

کوئٹہ پولیس نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے مقتول مصور کاکڑ کے قاتل گرفتار کرلیے، کم سن مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں افغان گروہ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

بلوچستان حکومت اور پولیس حکام کی جانب سے کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی، جس میں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ اور صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اہم انکشافات کیے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل ( ڈی آئی جی ) سی ٹی ڈی اعتزاز احمد گورایہ نے کہا کہ بچے مصور کاکڑ کے قتل پر افسوس ہے، مصورکاکڑ کےاغوا اور قتل میں افغانستان کا گروہ ملوث تھا۔

ڈی آئی جی اعتزاز گورایہ کے مطابق مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے گروہ کا ہاتھ ہے، اس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، اور حشام نامی ملزم کو گرفتار کر کے اس کے قبضے سے اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کر لی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمسن مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں ملوث سریاب روڈ کےرہائشی یوسف اور ناصر نامی ملزمان مارے گئے، جبکہ ریحان اور بخاری نامی 2 افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حشام ریمانڈ پر ہے اور دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، پولیس نے جس گھر میں مقتول مصور کو رکھا گیا، اس کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے مزید بتایا کہ اغوا میں ملوث ایک اور ملزم طیب شاہ باجوڑ کا رہائشی ہے، جس کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق کمسن مقتول مصور خان کاکڑ کو 15 نومبر 2024 کو ملتانی محلہ کوئٹہ سے اغوا کیا گیا تھا، جس کی لاش گزشتہ ماہ مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے برآمد ہوئی۔

خیال رہے کہ 11 سالہ مصور کاکڑ کے اغوا کے خلاف بلوچستان بھر میں ہڑتال کی گئی تھی اور اسمبلی کے باہر کئی روز تک دھرنا بھی دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بھی مصور کاکڑ کے اغوا کا نوٹس لیا تھا، اور جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے تھے ایک بچے کے اغوا پر پورا صوبہ بند ہے لیکن حکومت کو فکر نہیں۔

دریں اثنا ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ ژوب میں مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیے جانے کا واقعہ شام کے وقت پیش آیا، جب کہ مستونگ اور قلات میں مسلح افراد کی کارروائیوں میں حکومتی ادارے کیوں متحرک نہ ہو سکے، اس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ شعبان سے اغوا کیے گئے سات افراد میں سے چھ نوجوانوں کی ہلاکت کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کی تھی، جبکہ ایک اسسٹنٹ کمشنر تربت کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس بھی ہوا ہے، جس میں صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025