• KHI: Clear 24.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.8°C
  • ISB: Cloudy 14.4°C
  • KHI: Clear 24.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.8°C
  • ISB: Cloudy 14.4°C

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف

شائع July 23, 2025
— فائل فوٹو: پی ٹی آئی / ایکس
— فائل فوٹو: پی ٹی آئی / ایکس

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں چینی کی درآمد کے لیے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف ہوا ہے، پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایا جائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی،کس کس نے برآمد کی، یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی کو ملک چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی۔

یاد رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹی فکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے لیے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ روز پنجاب میں چینی کی ریٹیل پرائس 177، سندھ میں 180، خیبر پختونخوا میں 185 اور بلوچستان میں 183 فی کلو تھی۔

رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہا کہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔

کمیٹی نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی اور کس کس نے برآمد کی، یہ بھی بتائیں کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی۔

کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی برآمد کی گئی، سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، اب 3 لاکھ ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ ہر فیصلہ آئی ایم ایف کی خوشنودی کے لیے کرتے ہیں، کیا چینی پیدا کرنے والے سرمایہ داروں کو تحفظ دینے کی اجازت بھی آئی ایم ایف سے لی ہے۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ رواں برس 58 لاکھ میٹرک ٹن چینی پیدا ہوئی جو کھپت کے برابر ہے، کمیٹی نے استفسار کیا کہ پہلے چینی برآمد اور بعد میں درآمد کرنے کا فیصلہ کس کا تھا۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ چینی برآمد اور درآمد کرنے کا فیصلہ وفاقی وزیر نے کیا تھا جس کی منظوری کابینہ نے دی، انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک بھر میں چینی کی ریٹیل پرائس 183 روپے ہے۔

رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ حکومت کو چینی کی قیمتوں میں مداخلت کرنے کے بجائے کارٹلز کو قابو کرنا چاہیے، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے؟ ملک میں چینی اور کھاد کے سب سے بڑے کارٹلز ہیں، حکومتی مداخلت سے کارٹلز کو فائدہ ہوتا ہے۔

سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 13 لاکھ ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی۔ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا۔

واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔

بعدازاں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکومت کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے عالمی ٹینڈر پر کوئی بولی موصول نہیں ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا، فراڈ پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث کمپنی کو قرضہ دینے کی وجہ سے 23 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ بھی اجلاس بھی زیر غور آیا۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل بینک نے ہیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ کا معاشی تجزیہ کیے بغیر یہ قرضہ دیا، سینیٹر افنان اللہ نے فنانس ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ آپ بتائیں 23 ارب روپے کہاں گئے، سید نوید قمر نے کہا کہ آپ کو ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندر 32 ملزمان کے نام تھے، اس میں کچھ بینکرز کا کردار بھی تھا، صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 2 ارب روپے ہمیں وصول ہوچکے ہیں، جنہوں نے جرم کیا وہ چھوٹ گئے جبکہ نیشنل بینک کے لوگ ایف آئی اے کے پاس ہیں۔

ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ہیسکول کے 12 میں سے 7 بندوں کا کوئی کردار نہیں تھا، 2 افراد کو عدالت نے چھوٹ دی جبکہ 5 افراد کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا۔ پی اے سی نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے موخر کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025