کراچی: اسکول میں بی آئی ایس پی عملے پر رشوت و ہراسانی کے الزامات جھوٹے قرار
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے کراچی کے ایک اسکول میں بی آئی ایس پی عملے پر رشوت، ہراسانی اور غیر قانونی کٹوتیوں کے الزامات کو جھوٹا قرار دے کر معاملہ نمٹا دیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ نے کراچی کے ایک سرکاری اسکول میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے عملے پر رشوت، ہراسانی اور غیر قانونی کٹوتیوں کے الزامات کو چئیرپرسن کے وضاحتی بیان کے بعد نمٹا دیا۔
اجلاس کی صدارت چیئرمین میر غلام علی تالپور نے کی، جس میں بی آئی ایس پی کی چئیرپرسن سینیٹر روبینہ خالد اور سیکریٹری عامر احمد علی شریک ہوئے۔
بی آئی ایس پی حکام نے وضاحت دی کہ یہ الزامات جھوٹ پر مبنی تھے اور ایک منظم سازش کے تحت لگائے گئے۔
روبینہ خالد نے بتایا کہ یہ الزامات سابقہ پی او ایس خواتین عملے کی جانب سے کچھ افراد کی ملی بھگت سے لگائے گئے، جن کی خود کراچی جا کر تحقیقات کی گئیں اور الزامات کو من گھڑت پایا گیا۔
اجلاس میں بی آئی ایس پی کے بجٹ اور اخراجات پر بھی بریفنگ دی گئی، حکام نے کہا کہ انہیں بینک ایجنٹس کے ذریعے مبینہ 10 لاکھ روپے کے فراڈ کا علم نہیں، سیکریٹری عامر احمد علی نے واضح کیا کہ جہاں غفلت ہوگی وہاں کارروائی ضرور کی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹو فیکٹر ویری فکیشن کے نفاذ سے بہتری آ رہی ہے اور جب بینکوں کو معاہدے ختم کرنے کا انتباہ دیا گیا تو ان کی کارکردگی میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ چھ بینک سالانہ ساڑھے چار ارب روپے کے سروس چارجز وصول کرتے ہیں، اس لیے انہیں جرمانے کے بجائے معاہدہ ختم ہونے کا ڈر زیادہ ہو گا۔












لائیو ٹی وی