سمانتھا لیوتھویٹ ،اے پی، فائل فوٹو۔۔۔۔

نیروبی: صومالیہ میں القاعدہ سے منسلک گروپ الشباب نے پیر کے روز کہا ہے کہ نیروبی ویسٹ گیٹ شاپنگ مال پر حملے میں کوئی عورت ان کے ساتھ شامل نہیں تھی، انہوں نے اس قیاس آرائی کو مسترد کر دیا کہ برطانوی گوری بیوہ سمانتھا لیوتھویٹ بھی قتل عام میں ملوث تھی۔

الشباب نے اپنے ٹیوٹر پر کہا ہے کہ ہم کھلے عام یہ اعلان کرتے ہیں کہ ویسٹ گیٹ میں کوئی عورت ملوث نہیں ہے، دوہراتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری پالیسی ہے کہ ہم اس طرح کے مشن کے لیے کسی عورت کو استعمال نہیں کرتے۔

ایک ہفتے بعد کینیائی حکومت اور مغربی انٹیلی جنس حکام ویسٹ گیٹ آپریشن کے حقائق اور تفصیلات کے حوالے سے ناکام رہے ہیں، بظاہر یہ حملہ آوروں کے بارے میں اطلاعات اور تفصیلات کی کمی معلوم ہوتی ہے کہ انہوں نے کیسے قتل عام کا منصوبہ بنایا اور اسے انجام دیا۔

گروپ نے ایک دوسری ٹیوٹرپوسٹ پر کہا کہ کینیا کی حکومت مایوس کن خیال رکھتی ہے کہ ایک عورت نے حملے کی قیادت کی تھی۔

شاپنگ مال میں چار روزہ خونریز تصادم جس کا اختتام کینیا کی سیکورٹی فورسز نے جمعرات کے روز کیا کم از کم 67 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ کینیا ریڈ کراس نے پیر کے روز کہا ہے کہ 39 افراد تا حال لاپتہ ہیں۔

انتیس سالہ نومسلم سمانتھا لیوتھویٹ جرمین لنڈسے کی بیوہ ہے جس نے سات جولائی 2005, کو لندن میں زیر زمین ریل کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

سمانتھا اندازے کے مطابق دو سال قبل مشرقی افریقہ میں داخل ہوئیں تھی، اور وہ کینیا کی پولیس کو دہشت گردی کے مختلف  واقعات میں مطلوب ہیں۔

انٹر پول پولیس نے سمناتھا کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے ان پر دھماکہ خیز مواد اور دسمبر 2011 میں ایک جرم کا ارتکاب کرنے کی سازش کا الزام ہے۔

کینیا کے حکام نے اس بارے میں متضاد بیانات دیے ہیں کہ آیا برطانوی خاتون حملے میں ملوث ہیں یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں