مردان پولیس نے لڑکی کی وائرل ویڈیو کے کیس میں 4 افراد کو گرفتار کر لیا
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں پولیس نے وائرل ویڈیو کے کیس میں 4 افراد کو گرفتار کرلیا، جس میں ملزمان ایک نوجون لڑکی کو ہراساں کر رہے تھے۔
صحافیوں کی جانب سے اس واقعے کو اجاگر کرنے کے بعد یہ کارروائی وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایات پر کی گئی۔
ترجمان مردان پولیس محمد فہیم خان نے بتایا کہ ’ایک ویڈیو ٹک ٹاک پر وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک لڑکی کو مردوں کی جانب سے اس وقت ہراساں کیا جا رہا تھا، جب وہ نجی محفل میں رقص کر رہی تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مردان پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 4 افراد کو گرفتار کر لیا، ’یہ افراد لڑکی کو ہراساں کر رہے تھے، جسے ان کے رشتہ داروں کی جانب سے نجی محفلوں میں بھیجا جاتا ہے۔
ترجمان پولیس نے کہا کہ ٹک ٹاک پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صحافیوں بشمول اسد علی طور نے اس مسئلے کو وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے سامنے اٹھایا، جس کے بعد علی امین گنڈاپور نے مردان کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ظہور بابر آفریدی کو فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’لڑکی کے قریبی رشتہ داروں سمیت گرفتار افراد وہ تھے جو لڑکی کو پیسوں کی خاطر نجی محفلوں میں بھیجتے تھے۔
محمد فہیم خان نے کہا بتایا ایک پہلا مقدمہ سٹی پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا ہے اور کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
دریں اثنا، ڈی پی او آفریدی نے ایک بیان میں شہریوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور انہیں ایسی غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے بچائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام کو چاہیے کہ بچوں کے استحصال اور بدسلوکی کے واقعات کی پولیس کو اطلاع دیں۔











لائیو ٹی وی