• KHI: Partly Cloudy 24.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 18°C
  • ISB: Rain 13.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 24.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 18°C
  • ISB: Rain 13.1°C

لاہور میں اووربلنگ کی تحقیقات اور ذمہ داران کیخلاف کارروائی کے بعد ملک بھر میں جانچ پڑتال کا مطالبہ

شائع August 5, 2025
پاور ڈویژن کے بیان کے بعد متعدد صارفین نے دیگر بجلی کمپنیوں میں زائد بلنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو: ڈان
پاور ڈویژن کے بیان کے بعد متعدد صارفین نے دیگر بجلی کمپنیوں میں زائد بلنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو: ڈان

وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر لاہور میں بجلی کے زائد بلوں سے متعلق تحقیقات مکمل ہونے اور متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے پاور ڈویژن نے پیر کے روز کہا کہ وفاقی حکومت بجلی پر عائد ڈیوٹی (جیسا کہ وزیر توانائی نے اعلان کیا تھا) صوبائی حکومتوں کی منظوری کے بغیر ختم نہیں کر سکتی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے زیر اہتمام عوامی سماعت میں پاور ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری محفوظ بھٹی نے بتایا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے خلاف زائد بلنگ کی شکایات پر تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔

محفوظ بھٹی نے کہا کہ انکوائری رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کر دی گئی ہے، لہٰذا جب تک اس کی سفارشات متعلقہ چینلز کے ذریعے مکمل طور پر کارروائی کے بعد نیپرا کو پیش نہ کی جائیں، وہ اس پر مزید بات کرنے سے گریز کریں گے۔

اس بیان کے بعد متعدد صارفین نے دیگر بجلی کمپنیوں میں بھی اسی قسم کی زائد بلنگ کے خدشات کا اظہار کیا اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

نیپرا نے یہ عوامی سماعت ایکس واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیز (ڈسکوز) کی درخواست پر منعقد کی تھی، جنہوں نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ 1.80 روپے کمی کی درخواست کی تھی، تاکہ اگست سے اکتوبر تک کے 3 ماہ کے لیے صارفین کو تقریباً 53 ارب 40 کروڑ روپے واپس کیے جا سکیں۔

یہ رقم مالی سال 2025 کی چوتھی سہ ماہی (اپریل-جون) میں کی جانے والی کیپیسٹی ادائیگیوں میں بچت کی وجہ سے ممکن ہوئی۔

نیپرا کے رکن رفیق اے شیخ (سندھ) نے محفوظ بھٹی کو یاد دلایا کہ نیپرا کی 2 سال قبل کی گئی تحقیقات میں بھی زائد بلنگ کی بڑی بے قاعدگیاں سامنے آئی تھیں، جنہیں اُس وقت پاور ڈویژن نے تسلیم نہیں کیا، تاہم پاور ڈویژن کی بعد ازاں خود کروائی گئی انکوائری میں مزید بڑی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، رفیق شیخ نے بتایا کہ نیپرا نے ان زائد بلنگ کی رقم صارفین کو واپس کروائی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ انہوں نے صوبائی حکومتوں کو بجلی پر عائد ڈیوٹی یکم جولائی 2025 سے ختم کرنے کے لیے خط لکھا ہے اور صوبوں سے متبادل بندوبست کرنے کی درخواست کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 2 صوبوں نے اس پر جواب دے دیا ہے، جب کہ باقی 2 صوبوں کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جب تک تمام صوبے متفق نہ ہوں، ہم بجلی ڈیوٹی ختم نہیں کر سکتے۔

سماعت کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ مختلف بجلی کمپنیوں کے ساتھ نئے کنکشنز کے لیے ایک لاکھ 28 ہزار درخواستیں مقررہ مدت سے زیادہ تاخیر کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار 70 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت نظام میں شامل نہیں ہو پا رہی۔

اسی طرح نیٹ میٹرنگ کی تقریباً 4 ہزار درخواستیں بھی مقررہ وقت سے زیادہ تاخیر کا شکار ہیں، جن میں سے 2 ہزار درخواستیں صرف فیصل آباد الیکٹرک کے پاس زیر التوا ہیں، 70 ہزار سے زائد خراب میٹرز کی مرمت نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے ان صارفین کو تخمینہ کی بنیاد پر بل بھیجا جا رہا ہے۔

پاور ڈویژن نے یہ بھی بتایا کہ گیس پر خصوصی لیوی لگنے کے بعد 700 سے 800 میگاواٹ کے کیپٹیو پاور پلانٹس دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو گئے، جس کے نتیجے میں گردشی قرضہ 2 کھرب 39 ارب روپے سے کم ہو کر ایک کھرب 60 روپے رہ گیا ہے، اس کی وجوہات میں بہتر معاشی اشاریے، کرنسی استحکام، سود کی شرح میں کمی اور ڈسکوز کی کارکردگی میں بہتری شامل ہیں، پچھلے سال مجموعی بجلی استعمال میں 1.6 فیصد جبکہ صنعتی طلب میں 6.3 فیصد اضافہ ہوا۔

کراچی اور لاہور کے صنعتی صارفین نے شکایت کی کہ یکم جولائی سے بجلی کی اوسط قیمت میں 14 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، جس کی تصدیق پاکستان شماریات بیورو نے بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر عائد 19 فیصد ٹیرف پہلے ہی صنعتی شعبے پر بوجھ ہے، اور بجلی کے نرخوں میں اضافے سے پاکستان بھارت جیسے ممالک سے مسابقت میں مزید پیچھے رہ جائے گا۔

انہوں نے صنعتی صارفین پر عائد کراس سبسڈی (صارفین سے حاصل کی جانے والی اضافی قیمت) ختم کرنے کا مطالبہ کیا، جسے صنعت نے 137 ارب روپے جبکہ پاور ڈویژن نے 73 ارب روپے قرار دیا۔

اگرچہ پاور ڈویژن نے کارکردگی میں بہتری کا دعویٰ کیا، صنعتی صارفین نے نشاندہی کی کہ مالی سال 2025 میں نظامی نقصانات (سسٹم لاسز) 18.3 فیصد تک بڑھ گئے ہیں، جو مالی سال 2024 میں 17.55 فیصد اور مالی سال 2023 میں 16.5 فیصد تھے۔

پاور ڈویژن نے وضاحت کی کہ کم سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی بنیادی وجہ نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی بندش کے باعث کیپیسٹی ادائیگیوں میں 18 ارب روپے کی بچت، بجلی گھروں کے معاہدوں میں 17 ارب روپے کی کمی، اور دیگر عوامل جیسے شرح سود میں کمی اور کرنسی استحکام شامل ہیں۔

درخواست کے مطابق 10 سرکاری ڈسکوز میں مجموعی طور پر 53.7 ارب روپے کی کیپیسٹی چارجز میں بچت ہوئی، تاہم آپریشن و مینٹیننس اور دیگر اخراجات کی وجہ سے خالص بچت 53 ارب 39 کروڑ روپے رہی۔

اپریل-جون کے دوران تمام ڈسکوز کی کیپیسٹی چارجز میں کمی ہوئی سوائے کوئٹہ الیکٹرک کے، جس میں 3.057 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اگرچہ کے-الیکٹرک کا اس سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں براہ راست کوئی کردار نہیں، اس کے صارفین بھی پورے ملک میں یکساں نرخوں کی پالیسی کے تحت فائدہ اٹھائیں گے۔

سب سے زیادہ بچت فیصل آباد الیکٹرک (15 ارب 26 لاکھ روپے)، لاہور الیکٹرک (12 ارب 63 کروڑ روپے)، اور ملتان الیکٹرک (8 ارب 48 کروڑ روپے) کے لیے رپورٹ ہوئی، دیگر نمایاں بچت میں حیدرآباد الیکٹرک (6 ارب 63 کروڑ روپے)، گوجرانوالہ الیکٹرک (6 ارب 11 روپے)، اور پشاور الیکٹرک (3 ارب 30 کروڑروپے) شامل ہیں۔

اضافی بچت میں ٹرائبل الیکٹرک (2 ارب 88 کروڑ روپے)، اسلام آباد الیکٹرک (ایک ارب 4 لاکھ روپے)، اور سکھر الیکٹرک (65 کروڑ 30 لاکھ روپے) شامل ہیں۔

ٹیرف کے موجودہ فریم ورک کے تحت ایندھن لاگت میں تبدیلی کا بوجھ صارفین پر ماہانہ بنیادوں پر خودکار نظام کے تحت منتقل کیا جاتا ہے۔

سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس (جن میں بجلی کی خریداری کی قیمت، کیپیسٹی چارجز، آپریشن اور مینٹیننس کے اخراجات، اور ترسیلی نقصانات شامل ہیں) کو وفاقی حکومت بنیادی ٹیرف میں شامل کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025