• KHI: Partly Cloudy 27.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.8°C
  • ISB: Rain 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 27.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.8°C
  • ISB: Rain 13.2°C

ڈالر پر قابو پانے کی حکومتی کوششیں ناکام، ملک میں کرنسی بحران شدت اختیار کر گیا

شائع August 7, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

ڈالر کے ریٹ پر قابو پانے کی سرکاری کوششیں ناکامی سے دوچار ہو گئی ہیں، جس کے باعث ملک میں کرنسی کی قلت اور غیر یقینی صورتحال مزید بڑھ گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے ڈالر کا ریٹ مصنوعی طور پر کم کرنے کی کوششیں ناکام ہوتی نظر آرہی ہیں، کیونکہ مارکیٹ کی قوتیں 250 روپے کے ہدف کے خلاف مزاحمت کر رہی ہیں اور اوپن مارکیٹ سے غیر ملکی کرنسیاں غائب ہو رہی ہیں۔

23 جولائی سے شروع ہونے والے ڈالر اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اوپن اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں محض 3 روپے کی معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔

تاہم یہ کمی مارکیٹ کے جذبات اور سرکاری توقعات کے درمیان فرق کو کم کرنے میں ناکام رہی ہے، ڈالر اب بھی 280 روپے سے زائد میں فروخت ہو رہا ہے اور کرنسی کی واضح قلت دیکھنے میں آ رہی ہے۔

اسلام آباد میں حالیہ اجلاسوں کے دوران، جن میں بینکوں، کرنسی ڈیلرز اور جیولرز نے شرکت کی، حکام نے ایک بار پھر ڈالر کو 250 روپے تک لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

تاہم ان اجلاسوں میں شریک افراد نے اس ہدف کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا، کچھ بینکرز کا اندازہ ہے کہ مارکیٹ میں حقیقی تبادلہ ریٹ 281 روپے کے قریب ہے۔

کرنسی ڈیلرز کے مطابق بڑی غیر ملکی کرنسیاں بشمول امریکی ڈالر، برطانوی پاؤنڈ اور یورو مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں، ایک ’اے‘ کیٹیگری ایکسچینج کمپنی کے سینئر ڈیلر نے کہا کہ کچھ کاؤنٹرز پر چند سو ڈالر مل سکتے ہیں، لیکن زیادہ تر ڈیلرز شدید قلت کا شکار ہیں۔

اگرچہ پاکستان فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے حال ہی میں کرنسی کی قلت کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے طلب پوری کرنے کی تیاری کا دعویٰ کیا، تاہم زیادہ تر ڈیلرز ان سے اتفاق نہیں کرتے، کئی افراد کو شبہ ہے کہ ایک غیر قانونی متوازی مارکیٹ دوبارہ سرگرم ہو گئی ہے جہاں ڈالر ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) کے نرخوں سے زیادہ پر فروخت ہو رہا ہے۔

بدھ کے روز ای سی اے پی نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 285 روپے 15 پیسے جب کہ انٹربینک میں 282 روپے 87 پیسے درج کی۔

ایک سینئر انٹربینک تجزیہ کار نے کہا کہ حقیقتاً کوئی قلت نہیں ہے، بلکہ قیمت پر کنٹرول کی مزاحمت ہی قلت کا تاثر پیدا کر رہی ہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں کام کرنے والے ڈیلر عاطف احمد نے وضاحت کی کہ وہ بینک، جو درآمد کنندگان کو ڈالر فروخت کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے اجازت رکھتے ہیں، وہ اپنے ذاتی صارفین کو ترجیح دے رہے ہیں اور ایسے ریٹ مقرر کر رہے ہیں جو خریداروں کے لیے قابلِ قبول ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل 5 لاکھ ڈالر کا ایل سی کھولنا درآمد کنندگان کے لیے بہت مشکل ہو گیا ہے۔

اگرچہ مالی سال 2025 میں درآمدات میں اضافہ ہوا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں آسان درآمدی نظام کی نشاندہی کرتا ہے، تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ موجودہ زرمبادلہ کی صورتحال میں 250 روپے کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

ممکن ہے کہ روپیہ وقتی طور پر 270 کی حد میں مضبوط ہو جائے، مگر مسلسل مضبوطی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

ایک سینئر بینکر نے کہا کہ موجودہ معیشت اس وقت ایک مضبوط روپیہ سپورٹ نہیں کرتی، ہم اب بھی عالمی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی کارکردگی پر انحصار کرتے ہیں اور اگرچہ 2025 میں ڈالر میں کچھ کمی آئی ہے، لیکن یہ اتنی نہیں کہ روپیہ 250 روپے تک آ سکے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025