• KHI: Partly Cloudy 18.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.5°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 18.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.5°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.2°C

قومی اسمبلی سے پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل 2025 منظور

شائع August 7, 2025
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس

قومی اسمبلی نے ’پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل 2025‘ منظور کر لیا، جس کے تحت سرحدی گذرگاہوں پر مال اور افراد کی نقل و حرکت کو آسان بنایا جا سکے۔

واضح رہے کہ بل کی منظوری کے بعد پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے بعد تیسرا جنوبی ایشیائی ملک بن جائے گا، جس کے پاس لینڈ پورٹ اتھارٹی ہوگی، بنگلہ دیش میں لینڈ پورٹ اتھارٹی 2002 اور بھارت میں مارچ 2012 میں بنائی گئی تھی۔

قومی اسمبلی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ایوان نے پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل 2025 پر بحث کی اور اسے منظور کیا، جسے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے پیش کیا۔

سینیٹ کی منظوری اور صدر آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد اس بل کے تحت پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی قائم کی جائے گی، جو ایک قانونی ادارہ کے طور پر سرحدی گذرگاہوں پر مال اور افراد کی نقل و حرکت کو سہولت دینے کے لیے مختلف اداروں کے درمیان ہم آہنگی کا ذمہ دار ہوگا۔

اس موقع پر اجلاس کی صدارت کرنے والے رکن قومی اسمبلی علی زاہد نے بل کو شق وار پڑھنے کا حکم دیا، جس پر پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ ان کی جماعت کو کچھ دفعات پر تحفظات ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ پارٹی کی قانون ساز کمیٹی نے بل کا جائزہ لیا اور اسے بہتر بنانے کے لیے کئی ترامیم تجویز کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے متعدد بار مشاورت اور مذاکرات کے بعد بل کی منظور پر اتفاق کیا۔

علی زاہد کی ہدایت پر نوید قمر نے قانون میں کم از کم 12 دفعات میں ترامیم پڑھیں، جن پر طلال چوہدری نے کہا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں، یہ ترامیم ایوان میں الگ الگ پیش کی گئیں اور ان کے حق میں ووٹ دیا گیا، اور اس کے بعد بل بھی منظور کر لیا گیا۔

پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی بل

واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے پہلی بار 2012 میں وزارت تجارت کے تحت لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کی کوشش کی تھی، جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے 2021 میں دوسری کوشش کی۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بھی 2016 میں اپنے گزشتہ دورِ حکومت کے دوران اس معاملے پر غور کیا تھا اور جمرود، تفتان اور سست میں سامان کے لیے جدید سرحدی پوسٹوں کے مختلف ماڈلز پر بات چیت کی تھی۔

دسمبر 2024 میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے محسن نقوی کی جانب سے یہ بل پیش کیا تھا، لیکن اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ نے اسے متعلقہ کمیٹی کو نہیں بھیجا تھا۔

مطلوبہ قانون سازی ایک ایسا فریم ورک فراہم کرے گی جس کے ذریعے تمام لینڈ پورٹس کی سیکیورٹی اور نگرانی کی جائے گی تاکہ تجارت اور آزاد مقابلے کو فروغ دیا جاسکے اور سرحدی کنٹرول کے نافذ کے ساتھ ملک کے اسٹریٹجک مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔

پورٹ اتھارٹی ایک مضبوط میکنزم قائم کرے گی تاکہ سرحدی ایجنسیوں کے ساتھ مؤثر ہم آہنگی کے ذریعے تجارتی سہولت فراہم کی جا سکے، بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنز کے تحت لینڈ پورٹ کی کارکردگی اور علاقائی پورٹ کی مسابقت میں بہتری لائی جا سکے۔

بل میں اتھارٹی کی نگرانی کے لیے 16 رکنی گورننگ کونسل کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

فی الحال بین الاقوامی سرحدی مقامات پر مختلف حکومتی اداروں اور سروس فراہم کنندگان کی ہم آہنگی کے لیے کوئی واحد ایجنسی نہیں، اس ہم آہنگی کی کمی کبھی کبھار مال اور مسافروں کی روانی میں تاخیر کا باعث بنتی ہے۔

لینڈ پورٹس پر غیر قانونی امیگریشن اور اسمگلنگ کو روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سامان بھی نصب کرنا ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025