صنعتی طلب بڑھنے سے بجلی کی کھپت میں 2 سال بعد 58 فیصد کا زبردست اضافہ ریکارڈ
دو سال کی کمی کے بعد مالی سال 2025 کی آخری سہ ماہی میں بجلی کی کھپت میں 35 فیصد سے 58 فیصد تک کا زبردست اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی وجہ صنعتی طلب میں اضافہ تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن نے اس بحالی کو کیپٹو پاور صارفین کی قومی گرڈ میں واپسی، معاشی اشاریوں میں بہتری اور حالیہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات سے منسوب کیا۔
پاور ڈویژن نے امید ظاہر کی کہ یہ رجحان صارفین کے دائرے کو وسیع کرکے اور فکسڈ کیپیسٹی چارجز کو مؤثر انداز میں تقسیم کرکے بڑھتے ہوئے بجلی ٹیرف کے چکر کو توڑنے میں مدد دے گا۔
حکام نے نوٹ کیا کہ پچھلے سالوں میں صنعتی کھپت میں کمی نے طلب کے دائرے کو محدود کر دیا تھا، جس سے فی یونٹ اوسط لاگت میں اضافہ ہوا اور ٹیرف کے دباؤ میں مزید شدت آئی تھی۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں صنعتی کھپت میں 58.8 فیصد، مئی میں 47.4 فیصد اور جون میں 35 فیصد اضافہ ہوا، جو مالی سال 2024 کے انہی مہینوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
پاور ڈویژن نے کہا کہ یہ نمو، زیادہ تر کیپٹو پاور صارفین کی گرڈ میں واپسی کی وجہ سے، وقت کے ساتھ اوسط بجلی کے نرخوں کو کم کرنے میں مدد دے گی، کیونکہ اس سے بڑے پیمانے پر معیشتی فائدے حاصل ہوں گے۔
حکومت کے پاور پروڈیوسرز کے ساتھ حالیہ مذاکرات اور غیر مؤثر کیپٹو جنریشن سے بتدریج دوری نے بھی اس بہتری میں کردار ادا کیا ہے، پاور ڈویژن نے بتایا کہ اپریل تا جون سہ ماہی میں تقریباً 280 کیپٹو صارفین گرڈ میں واپس آ چکے اور مزید کی واپسی متوقع ہے۔
فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے مطابق بی4 کیٹیگری کی صنعتی فروخت میں تقریباً 183 فیصد اضافہ ہوا، جو تقریباً 200 میگاواٹ کیپٹو جنریشن کے انضمام کا نتیجہ ہے۔
گوجرانوالہ الیکٹرک (گیپکو) نے صنعتی فروخت میں 35 فیصد اضافہ رپورٹ کیا، جس میں سے 20 فیصد صرف آخری سہ ماہی میں ہوا، حیدرآباد الیکٹرک (حیسکو) نے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں صنعتی فروخت میں 75 فیصد اضافہ دیکھا۔
لاہور الیکٹرک (لیسکو) نے کہا کہ بی3/بی4 صنعتی فروخت 99 کروڑ 60 لاکھ یونٹس سے بڑھ کر ایک ارب 60 کروڑ یونٹس ہو گئی، لیسکو نے رہائشی کھپت میں 9 فیصد اضافہ بھی رپورٹ کیا، جس کا سہرا اینٹی تھیفٹ آپریشنز کو دیا گیا۔
ملتان الیکٹرک (میپکو) نے 152 میگاواٹ کیپٹو لوڈ کی واپسی رپورٹ کی، جبکہ پشاور الیکٹرک نے کیپٹو پاور کی واپسی اور وزیرِ اعظم کی جانب سے مارچ میں اعلان کردہ 7.7 روپے فی یونٹ ٹیرف کمی دونوں کی وجہ سے فروخت میں بہتری دیکھی۔
ٹرائبل الیکٹرک نے صنعتی صارفین کو عدالت کے حکم پر دوبارہ کنکشنز کو فروخت میں اضافے کا سبب بتایا، تاہم کوئٹہ الیکٹرک (کیسکو) نے زرعی فروخت میں کمی رپورٹ کی جو زیادہ تر سولرائزیشن میں اضافے کی وجہ سے ہے۔
سکھر الیکٹرک (سیپکو) کو صنعتی فروخت میں 22 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا اور اس نے بتایا کہ اس کے پاس صرف 11 کیپٹو کنکشنز ہیں، جس سے فروخت میں اضافے کی گنجائش محدود ہے۔
پاور ڈویژن نے کہا کہ مجموعی طور پر 583 کیپٹو پاور صارفین (جن کا مجموعی لوڈ 2 ہزار 34 میگاواٹ ہے) میں سے 281 دوبارہ قومی گرڈ سے جڑ گئے ہیں، جو تقریباً 700 سے 750 میگاواٹ کا لوڈ مہیا کر رہے ہیں، اس تبدیلی نے مالی سال 2025 کی آخری سہ ماہی میں صنعتی فروخت کو 33 کروڑ 60 لاکھ یونٹس سے بڑھا کر 60 کروڑ یونٹس سے زائد کر دیا۔
ڈویژن نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بتایا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی پاور خریداری حوالہ ٹیرف تخمینوں کے مقابلے میں صرف 0.35 فیصد بڑھی، جب کہ صنعتی فروخت میں تقریباً 46 فیصد اضافہ ہوا۔
کارکردگی میں بہتری کے باوجود پاور ڈویژن نے انکشاف کیا کہ ڈسکوز میں تقریباً ایک لاکھ 28 ہزار نئے کنکشنز زیرِ التوا ہیں (جن میں 500 صنعتی کنکشن بھی شامل ہیں)، جن کا مجموعی لوڈ ایک ہزار 70 میگاواٹ بنتا ہے، ان زیرِ التوا کیسز میں سے زیادہ تر فیسکو، میپکو، گیپکو، اور آئیسکو کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔
بڑھتے ہوئے قرض کی ادائیگی کے اخراجات سے متعلق خدشات پر بات کرتے ہوئے پاور ڈویژن نے وضاحت کی کہ کوئی نیا سرچارج عائد نہیں کیا گیا، لائف لائن صارفین مستثنیٰ ہیں، جب کہ محفوظ صارفین صرف 0.43 روپے فی یونٹ ادا کرتے ہیں، دیگر صارفین پر 3.23 روپے فی یونٹ کا سرچارج لاگو ہے۔
حکومت آئندہ تین سال تک یہ قرض ادائیگی سرچارج جاری رکھے گی تاکہ ایک کھرب 27 ارب 50 کروڑ روپے کے نئے قرض کی ادائیگی کی جا سکے، جو پاور پروڈیوسرز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے لیا گیا تھا، مالی سال 2025 کے اختتام پر مجموعی گردشی قرض 2 کھرب 39 ارب 30 کروڑ روپے تھا۔











لائیو ٹی وی