تذلیل کرنے کے الزامات، صنم ماروی نے صدر آرٹس کونسل کراچی کو ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا
معروف لوک گلوکارہ صنم ماروی نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر احمد شاہ پر سکھر میں حال ہی میں منعقدہ ایک کنسرٹ کے دوران بدسلوکی اور دھمکی دینے کے الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا جب کہ احمد شاہ نے گلوکارہ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ابھی تک نوٹس نہیں ملا۔
مذکورہ قانونی نوٹس صنم ماروی کے اس دعوے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ احمد شاہ نے انہیں توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا اور 10 اگست کو سکھر کے جناح میونسپل اسٹیڈیم میں ہونے والے ایک ایونٹ میں پرفارم کرنے سے روک دیا،۔
گلوکارہ کے مطابق انہیں مذکورہ تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا، مذکورہ ایونٹ سندھ حکومت کی جانب سے معرکہ حق اور یوم آزادی کے موقع پر منعقد کیے گئے کنسرٹس کے سلسلے کا حصہ تھا، جس کے انعقاد میں آرٹس کونسل نے تعاون کیا۔
صنم ماروی اسی سلسلے کے تحت 8 اگست کو حیدرآباد میں ہونے والے ایک کنسرٹ میں پرفارم کر چکی تھی، جس کے بعد وہ سکھر پہنچی تھیں لیکن انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں سکھر میں پرفارمنس کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔
دس اگست کے کنسرٹ میں عاصم اظہر، راحت فتح علی خان، بلال سعید، ینگ اسٹنرز اور دوسرے گلوکار و بینڈز بھی شریک تھے،اس سلسلے کا آخری ایونٹ بدھ کی رات کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں منعقد ہوگا۔
صنم ماروی کی جانب سے 11 اگست کو جاری کردہ قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ایونٹ میں شرکت کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی لیکن جب انہوں نے منتظمین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کوئی جواب نہ ملا، جس کی وجہ سے وہ تقریب میں تاخیر سے پہنچیں۔
نوٹس کے مطابق انہیں ’قابل اعتماد ذرائع‘ سے معلوم ہوا کہ انہیں جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا تاکہ صنم ماروی کے ساتھ سندھی فنکارہ ہونے کی بنا پر امتیازی سلوک کیا جائے۔
ڈان امیجز نے اس بارے میں صنم ماروی سے رابطہ کیا لیکن ان کا کوئی تبصرہ موصول نہیں ہوا۔
گلوکارہ کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ منتظمین نے جان بوجھ کر صبح 8:30 سے 9:40 بجے تک تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک ان کے فون کالز کا جواب نہیں دیا، جس سے ان کی آمد میں تاخیر ہوئی، ان کے رابطے کرنے کے باوجود انہیں مثبت جواب نہ دینے سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے ساتھ تعصب اختیار کیا گیا۔
گلوکارہ نے نوٹس میں لکھا کہ انہیں اپنی کوششوں سے اور اپنے بھائیوں کی مدد سے مقام تک پہنچنا پڑا لیکن انہیں اپنے ساتھی فنکاروں اور اپنے بینڈ کے سامنے غیر معقول مدت تک باہر کھڑا رہنا پڑا۔
نوٹس میں احمد شاہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے صنم ماروی کو دھکا بھی دیا اور ’جارحانہ اور دھمکی آمیز لہجے میں چیخ کر بات بھی کی‘۔
نوٹس کے مطابق کراچی آرٹس کونسل کے صدر نے غیر قانونی دھمکیاں دیں، کھلے عام اعلان کیا کہ وہ صنم ماروی کو اسٹیج پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے اور یہاں تک کہ ان کے لیے گھٹیا اور توہین آمیز زبان تک استعمال کی۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ایک ایسی خاتون کے ساتھ جو اپنی عزت اور شہرت کی حامل ہیں، ایک ممتاز لوک گلوکارہ اور قومی ثقافتی علامت ہیں، ان کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کرنا شرمناک ہے، ان کی عزت، وقار اور پیشہ ورانہ اقدار کو ٹھوس پہنچی۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ بدنیتی پر مبنی کوشش سے گلوکارہ کو ذلیل کرنے اور ان کے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی، جس سے انہیں شدید ذہنی اذیت، جذباتی پریشانی اور ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
صنم ماروی نے احمد شاہ سے عوامی معافی مانگنے اور ساکھ کے نقصان، جذباتی پریشانی اور مالی نقصانات کے لیے 5 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر سات دنوں کے اندر معافی نہ مانگی گئی اور رقم ادا نہ کی گئی تو سول اور فوجداری قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
دوسری جانب احمد شاہ نے صنم ماروی کے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے ڈان امیجز سے بات میں کہا کہ گلوکارہ کے دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نوٹس موصول نہیں ہوا حالانکہ یہ سوشل میڈیا پر آسانی سے ان تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
صدر کراچی آرٹس کونسل کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے برسوں سے سندھ کی خدمت کی ہے اور لوگ انہیں جانتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ یہ نوٹس سیاسی محرکات سے جاری کیا گیا ہے۔
انہوں نے صنم ماروی کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دراصل صنم رات 10 یا 10:15 بجے کے قریب پہنچیں جبکہ ان کا شیڈول شام 7 بجے تھا اور ٹیم نے انہیں زیادہ سے زیادہ 7:30 بجے تک مقام پر پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ صنم سے اس وقت ملے جب وہ سکھر جیمخانہ میں داخل ہو رہی تھیں، جہاں تمام فنکار اپنی پرفارمنس کے لیے قطار میں تھے۔
احمد شاہ کے مطابق یہاں تک کہ راحت فتح علی خان شام 6 بجے مقام پر پہنچ گئے تھے کیونکہ پورا شو ایک مخصوص وقت پر ختم ہونا تھا۔
صدر کراچی آرٹس کونسل کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں اگرچہ ان کی پرفارمنس کا وقت گزر چکا تھا لیکن چونکہ وہ آئی تھیں، اس لیے انہیں راحت فتح علی خان کی پرفارمنس سے قبل اسٹیج پر کچھ وقت دیا جانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ چلی گئیں۔
ان کے مطابق اب گلوکارہ کی تاخیر کی وجہ واضح ہو چکی ہے، وہ انڈس ہائی وے پر کسی روڈ بلاک کی وجہ سے پھنس گئی تھیں اور سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی جس میں وہ ایک سوشل میڈیا صارف سے بات کر رہی تھیں۔
احمد شاہ نے کہا کہ وہ اپنی پوری زندگی میں سیاسی طور پر درست رہے ہیں، انہوں نے سندھ میں تھیٹر فیسٹیولز کی میزبانی کی، چاہے وہ سکھر ہو، لاڑکانہ ہو یا حیدرآباد ہو اور یہ لوگ انہیں جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب انہیں نوٹس ملے گا تو وہ اس کا باضابطہ طور پر جواب دیں گے، ساتھ ہی انہوں نے گلوکارہ کے تمام الزامات مسترد کردیے۔













لائیو ٹی وی