چینی کوہ پیما کے ٹو کی چوٹی سے اترتے ہوئے پتھروں کی زد میں آکر ہلاک
چینی کوہ پیما گوان جنگ منگل کی رات دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سے اترتے ہوئے گرنے والے پتھروں کی زد میں آکر ہلاک ہوگئیں۔
پاکستان الپائن کلب کے نائب صدر کرار حیدری نے ایک بیان میں کہا کہ چینی کوہ پیما منگل کی رات چوٹی سے نیچے اترتے وقت پتھروں کے گرنے سے ہلاک ہوگئیں۔
بیان کے مطابق ’ یہ حادثہ ابروزی اسپر روٹ پر کیمپ ون اور ایڈوانسڈ بیس کیمپ کے درمیان پیش آیا، جو کہ پتھروں کے گرنے کے لیے بدنام ہے،’ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ گوان پیر کے روز کوہ پیماؤں کے ایک گروپ کے ساتھ چوٹی سر کرنے کے بعد واپسی کے سفر پر تھیں۔’
بیان میں کہا گیا کہ ان کی لاش نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، جبکہ دیگر کوہ پیما جو اسی دن کے ٹو کی چوٹی پر پہنچے تھے، اب بحفاظت بیس کیمپ واپس جا رہے ہیں، مجموعی طور پر پیر کو 32 کوہ پیماؤں نے چوٹی سر کی تھی۔
کرار حیدری کے مطابق ایلیٹ ایکسپیڈ، امیجن نیپال، سیون سمٹ ٹریکس اور الپنسٹ کلائمر ایکسپیڈیشن کی ٹیموں نے پیر کی صبح کامیابی سے کے ٹو کو سر کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ’ ان مضبوط ٹیموں نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی اور زمین کے سب سے بلند مقام پر پہنچ کر سینسر نصب کیے اور انسانی برداشت اور ٹیم ورک کا ایک اور باب رقم کیا۔’
انہوں نے مزید کہا کہ’ کے ٹو کی چوٹی سر کرنے والی مشترکہ ٹیم میں چین کے تاؤ ہو، کرغزستان کے ایڈورڈ کوباتوف، امریکا کی گلنور تمبت، اور چین کے ژانگ چِنگ لیانگ اور لی نا، جبکہ نیپال کے پاسانگ ٹینجے شیرپا، منگما جانگبو شیرپا، پاسانگ شیرپا، سونا شیرپا اور پاسانگ نوربو شیرپا شامل تھے۔’
پاکستان الپائن کلب کی جانب سے میجر جنرل عرفان ارشد نے ان کوہ پیماؤں کی محفوظ واپسی کی دعا کی۔
دوسری جانب، امیجن نیپال کے 15 کوہ پیما کے ٹو کی چوٹی پر پہنچے، اس طرح اس سیزن میں 100 فیصد کی شرح سے کامیابی حاصل کی۔
امیجن نیپال نے ایک بیان میں کہا کہ’ اگست میں چوٹی سر کرنا نایاب ہے کیونکہ عام طور پر جولائی میں چڑھائی کا موزوں وقت ہوتا ہے، 2025 کا سیزن جیٹ اسٹریم کے باعث سخت مشکلات سے دوچار رہا، تیز ہواؤں نے مواقع محدود کر دیے اور بیس کیمپ میں طویل انتظار پر مجبور کیا۔’
امیجن نیپال کے مطابق، یہ مہم منگما جی کی قیادت میں 5 اگست کو بیس کیمپ سے روانہ ہوئی اور پیر کو چوٹی سر کی۔ یہ منگما جی کی کے ٹو کی چھٹی کامیاب مہم تھی۔
چوٹی سر کرنے والوں میں نیپال کے منگما جی، امریکا کے جانگبو شیرپا، نیپال کے پیما چھری شیرپا، آنگدو شیرپا، کامی شیرپا، لپکا شیرپا، لپکا تمانگ شیرپا اور لخپا نورو شیرپا، پاکستان کے سہیل سخی، چین کے لیو می ہی، دیلی شیاٹی ایلیکوتی، لی جیانگ، گوان جنگ، ہو ینگ ہونگ اور رومانیہ کی ماریا الیگزینڈرا ڈانیلا شامل تھیں۔
امیجن نیپال کے بیان کے مطابق ڈانیلا کے ٹو کی چوٹی سر کرنے والی رومانیہ کی پہلی کوہ پیما بن گئیں، جبکہ چین کے دیلی شیاٹی ایلیکوتی سب سے کم عمر کوہ پیما قرار پائے جنہوں نے یہ کارنامہ سر انجام دیا، جانگبو شیرپا اور سہیل سخی نے اضافی آکسیجن کے بغیر چڑھائی مکمل کی۔
ایلیٹ ایکسپیڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اس سال کی کے ٹو مہم نے صبر، برداشت اور ٹیم ورک کا ہر امتحان لیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’سخت موسم نے ہر کوہ پیما کو آزمایا اور کئی ٹیموں نے واپسی اختیار کی، لیکن پہاڑوں میں سب کچھ انتظار کے کھیل پر منحصر ہوتا ہے کہ کب پیچھے ہٹنا ہے اور کب چوٹی کی طرف بڑھنا ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ’منگما جی کی قیادت میں، امیجن نیپال، الپنسٹ کلائمر کے پراکاش شیرپا، ایس ایس ٹی اور ایلیٹ ایکسپیڈ کے IFMGA گائیڈ ونائیک کی ٹیموں نے کیمپ 4 سے اوپر رسیاں باندھنے کا عزم کیا۔’
ایلیٹ ایکسپیڈ نے مزید کہا کہ برف باری شدید تھی، لیکن کوششوں کے نتیجے میں رسیاں لگائی گئیں اور راستہ کھولا گیا، جس سے 11 اگست کو دوپہر 3:32 بجے (پاکستانی وقت) پر کامیابی کے ساتھ چوٹی سر کرلی گئی۔












لائیو ٹی وی