کراچی میں منگل کی صبح بارش شروع ہوئی تو شاید شہریوں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ حکومتی اداروں کی مہربانی سے ابر رحمت ان کے لیے کتنی بڑی آزمائش ثابت ہوگی۔
شہریوں کو شدید بارش کے باعث آج کس اذیت اور کرب سے گزرنا پڑا اس کا اندازہ درج ذیل تصاویر سے لگایا جاسکتا ہے۔
آئی آئی چندریگر روڈ اور ڈاکٹر ضیا الدین روڈ کے سنگم پر رات دیر گئے تک بھی سڑک دریا کا منظر پیش کرتی رہی، شہری خراب گاڑیاں اور موٹرسائیکل چھوڑ کر چلے گئے—فوٹو: عثمان احمد خان
گورنر ہاؤس سے پولو گراؤنڈ جانے والی ایوان صدر روڈ پر رات گئے تک2 سے 3 فٹ پانی موجود رہا—فوٹو: عثمان احمد خان
صبح 8 بجے شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ رات گئے تک وقفے وقفے سے جاری رہا—فوٹو: اے ایف پی
اربن فلڈنگ کی صورتحال کے باعث ہزاروں شہریوں نے دفاتر سے گھر سے جانے کیلئے سڑکوں پر کئی کئی گھنٹے پیدل سفر کیا—فوٹو: اے ایف پی
بارش کے باعث دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں کم از کم 4 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
کئی دفاتر کے باہر پارکنگ میں کھڑی گاڑیاں اور بائیکس پانی میں ڈوب گئیں—فوٹو: اے ایف پی
شہر میں سب سے زیادہ 177 ملی میٹر بارش گلشن حدید میں ریکارڈ کی گئی—فوٹو: اے ایف پی
شام کے وقت سڑکوں پر پھنسنے والے شہری رات گئے تک گھروں کو پہنچنے کی تگ و دو کرتے رہے—فوٹو: اے ایف پی
بارش کے دوران بند ہونے والی ہزاروں گاڑیاں رات گئے تک سڑکوں پر کھڑی رہیں—فوٹو: اے ایف پی