’میں ڈوب رہا ہوں، ابھی ڈوبا تو نہیں‘ کراچی میں بارش کے بعد سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل

شائع August 20, 2025
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 19 اگست کو مون سون کی شدید بارشوں سے شہر میں اربن فلڈنگ آنے کے بعد کئی سڑکیں گھنٹوں تک تالاب کا منظر پیش کرتی رہیں۔

محکمہ موسمیات کے عہدیداروں نے کراچی میں ہونے والی بارشوں کو ’غیر معمولی شدید بارش‘ قرار دیا، جس سے اربن فلڈنگ ہوئی۔

محض دو گھنٹے کی مسلسل بارش سے شہر کی اہم شاہراہیں پانی میں ڈوب گئیں، ناقص نکاسی آب کے نظام کے باعث متعدد شہری اپنی گاڑیوں میں پھنسے رہے، بجلی کی بندش نے بھی شہر کے کئی علاقوں کو اندھیروں میں ڈبو دیا۔

بارش کے بعد ہونے والے مختلف واقعات میں کم از کم 8 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ بعض علاقوں میں مکانات گرنے کی رپورٹس بھی سامنے آئیں۔

محض دو گھنٹے کی بارش کے بعد شہر کی سڑکیں تالاب میں تبدیل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور شہر کے نکاسی آب کے نظام پر بھی سوالات اٹھائے اور پوچھا کہ آخر بار بار ایسا کیوں ہو رہا ہے؟

ایکس پر شہریوں نے شہر کے وسائل کی بدانتظامی پر افسوس کا اظہار کیا اور حالات پر شدید غم و غصہ ظاہر کیا، کچھ صارفین نے لکھا کہ ’ کراچی ڈوب رہا ہے‘ جبکہ کچھ نے لکھا کہ ’کراچی ڈوب چکا ہے‘

سینئر صحافی اظہر عباس نے 1992 میں سندھ میں ہونے والی بارشوں سے تباہی کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اب تک صوبے کے دارالحکومت کا نکاسی آب کا نظام بھی ٹھیک نہیں کیا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ آئی آئی چندریگر روڈ کو کراچی کا وال اسٹریٹ کہا جاتا ہے لیکن وہاں کا نکاسی آب آج تک ٹھیک نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے شاہراہ فیصل جیسی اہم ترین سڑک کے ناقص نکاسی آب کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی۔

سوشل میڈیا صارفین نے اس سال کی مون سون بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کی مشکلات کو بھی اجاگر کیا۔

صارف نے موسمیاتی تبدیلی کو صرف شمالی پہاڑی علاقوں کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ قرار بھی دیا، جو اب کراچی پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔

بہت سے صارفین نے کراچی کے لوگوں کے لیے محبت اور دعاؤں کے پیغامات بھی شیئر کیے، بعض نے میمز کے انداز میں بھی مسائل کو اجاگر کیا۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025