• KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C
  • KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C

بٹ گرام: نیدرلینڈ کی سیاح کیساتھ نامناسب رویے پر پولیس افسر معطل، 2 اہلکاروں کیخلاف کارروائی

شائع August 24, 2025
—فوٹو: اسکرین گریب
—فوٹو: اسکرین گریب

حالیہ دنوں ایک غیر ملکی سیاح سے جڑا واقعہ تنازع کا باعث بنا اور بٹگرام میں پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی تک جا پہنچا، یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والی اکیلی بائیک رائیڈر نوریلی (Noraly) پاکستان کے شمالی علاقوں کی سیر پر تھیں اور انہیں پولیس اہلکاروں کے ایک گروپ کے غیر پیشہ ورانہ رویے اور ذاتی نوعیت کے اعتراض طلب سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

اس واقعے نے خیبرپختونخوا پولیس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ( ڈی پی او) بٹگرام محمد ایاز خان کے مطابق واقعے کے بعد تھاکوٹ چیک پوسٹ (جو ضلع شانگلہ کی سرحد پر واقع ہے) کے نائب انچارج ہیڈ کانسٹیبل خیرالرحمٰن کو معطل کرکے پولیس لائنز بھیج دیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف محکمانہ انکوائری بھی شروع کر دی گئی ہے۔

اسی طرح دو دیگر کانسٹیبلز، شاہد اکبر اور محمد وسیم، جو اس واقعے کی ویڈیو میں نظر آئے، کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں، اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے، اور ملوث اہلکاروں کو قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا تاکہ مستقبل میں ایسے غیر مناسب اور غیر پیشہ ورانہ رویوں سے بچا جا سکے۔

نوریلی اپنی موٹر بائیک پر دنیا کی سیر کر رہی ہیں، حال ہی میں پاکستان کے قدرتی حسن کو دیکھنے آئی ہیں، تاہم خیبرپختونخوا پولیس کے رویے نے انہیں خاصا دل برداشتہ کیا، انہیں چھ مختلف پولیس ٹیموں نے ایک کے بعد ایک حصار میں لیا، بار بار ان سے کاغذات مانگے اور غیر متعلقہ سوالات کیے۔

نوریلی کی سوشل میڈیا چینل پر شیئر کی گئی ویڈیو میں ایک پولیس اہلکار کو ان سے ذاتی سوالات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جن میں یہ بھی پوچھا گیا کہ ان کا شوہر کیوں نہیں ہے۔

نوریلی نے جواب دیا کہ انہیں کسی شوہر کی ضرورت نہیں، لیکن پولیس اہلکار مزید سوال کرتے رہے، جن میں ان کی عمر اور ازدواجی حیثیت شامل تھی، جب نوریلی نے جواب دیا کہ وہ 37 سال کی ہیں اور غیر شادی شدہ ہیں، تو خیرالرحمٰن کے ساتھ موجود ایک اور پولیس اہلکار بھی انہی سوالات پر بضد رہا۔

ان کے جواب پر پولیس اہلکار شرمندہ ہو گئے اور فوراً کہنے لگے کہ یہ تو پولیس کا سوال ہی نہیں تھا، لیکن تب تک نقصان ہو چکا تھا اور نوریلی کا پولیس کے بارے میں تاثر خراب ہو گیا۔

شانگلہ ضلع میں داخل ہوتے ہی بڑی تعداد میں پولیس اہلکار ان کے گرد جمع ہو گئے اور ہر کوئی سوالات کرنے لگا، اس دوران ایک پولیس اہلکار نے تھانے کو اطلاع دی کہ ایک خاتون سیاح اسلام آباد سے آ رہی ہیں اور ایک ہوٹل میں بکنگ کر رکھی ہے، تاہم نوریلی کو بتایا گیا کہ وہ اُس ہوٹل میں نہیں ٹھہر سکتیں اور انہیں متبادل رہائش دی گئی۔

اپنی ویڈیو میں نوریلی نے پولیس کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگا تھا کہ شاید اب آزادی مل گئی ہے، لیکن دراصل ایسا نہیں تھا، انہوں نے ایک پہاڑی قصبے میں ایک ہوٹل کے ’ہلٹن‘ ہونے کے دعوے پر بھی سوال اٹھایا۔

چیلنجز کے باوجود نوریلی نے پاکستان اور شمالی علاقوں کے حسن کی تعریف کی اور کہا کہ یہ جگہیں بے حد خوبصورت ہیں لیکن پولیس کے غیر پیشہ ورانہ اور پریشان کن رویے کی وجہ سے ان کا لطف اٹھانا مشکل ہو گیا، انہوں نے بتایا کہ وہ 270 کلومیٹر کا فاصلہ 11 گھنٹے میں طے کرنے کے بعد بالکل تھک چکی تھیں۔

یہ واقعہ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو پیشہ ورانہ انداز اپنانا چاہیے، خصوصاً غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ۔ ملوث اہلکاروں کے خلاف کی گئی تادیبی کارروائی ایک مثبت قدم ہے، لیکن اس سے بڑھ کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیاح پاکستان میں خوشگوار تجربہ حاصل کر سکیں۔

نوریلی اور خیبرپختونخوا پولیس کا واقعہ یاد دہانی ہے کہ عوامی خدمت کے شعبے میں پیشہ ورانہ مہارت اور شائستگی کتنی ضروری ہے۔

حکام کو چاہیے کہ وہ پولیس کو اس حوالے سے تربیت دیں تاکہ سیاحوں سے عزت و احترام کے ساتھ اور مؤثر انداز میں پیش آئیں، جس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ پاکستان کا مثبت تشخص بھی اجاگر ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025