• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

سرکاری اہلکار پر تشدد کا مقدمہ: فرحان غنی اور دیگر کا 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور

شائع August 25, 2025
— فائل فوٹو: فیس بک
— فائل فوٹو: فیس بک

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سرکاری اہلکار پر تشدد اور دھمکیاں دینے کے مقدمے میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی اور چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی و دیگر کا 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

فیروز آباد تھانے کی پولیس نے فرحان غنی اور دیگر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کے منتظم جج کی عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے آغاز میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ گرفتار ملزمان کے کیا نام ہیں اور ان پر کیا الزامات ہیں، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان میں فرحان غنی، شکیل اور قمر احمد شامل ہیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان نے مدعی مقدمہ سمیت دیگر کو مارا پیٹا ہے، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مدعی مقدمہ اہلکارروں کی نگرانی میں کام کر رہے تھے۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جنہیں مارا ہے وہ کس ادارے کے اہلکار و ملازم تھے، پراسیکیوٹر ادارے کے حوالے سے عدالت کو کوئی جواب نہ دے سکے تاہم انہوں نے عدالت سے ملزمان کا 14 دن کا ریمانڈ دینے کی استدعا کردی۔

عدالت نے ملزمان سے استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کہاں ہیں؟ فرحان غنی و دیگر نے کہا کہ ہمارا وکیل نہیں ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ کیسے اور کیوں لگائی گئی؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ مدعی اور سرکاری ملازمین دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس وجہ سے اے ٹی اے لگائی ہے۔ جج نے استفسار کیا کہ ملازمین کیا کام کر رہے تھے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ فائبر کی کیبل کا کام کر رہے تھے۔

فرحان غنی نے عدالت کو بتایا کہ ’میں نے کوئی تشدد نہیں کیا، مجھ پر جھوٹا الزام ہے، میں وہاں سے گزر رہا تھا تو میں نے رک کر پوچھا کہ کیا کام کر رہے ہو اور کس کی اجازت سے کر رہے ہو؟ میں ٹاؤن چیئرمین ہوں پوچھنا اور غیر قانونی کام کو روکنا میرا اختیار ہے، میں نے روڈ کھدائی کا پرمیشن مانگا لیکن انہوں نے نہیں دیا‘۔

جج نے تفتیئشی استفسار کیا کہ آپ نے ملزمان کو گرفتار کیا ہے یا یہ خود چل کر آئے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان خود چل کر آئے ہیں، جج نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ ملزمان خود چل کر آتے ہیں؟

بعد ازاں عدالت نے ملزمان کو 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا اور آئندہ سماعت پر ملزمان کو پیشرفت رپورٹ کے ہمرا پیش کرنے کا حکم دیا۔

دریں اثنا، انسداد دہشت گردی عدالت نے فرحان غنی و دیگر کےخلاف کیس کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

دوران سماعت ملزمان نے پولیس کی جانب سے کسی بھی قسم کے تشدد کا دعویٰ نہیں کیا، مدعی مقدمہ کا کہنا ہےکہ سروس روڈ پر فائبر کیبل پچھانے کا عمل جاری تھا، ملزمان کی جانب سے پہلے تلخ کلامی ہوئی پھرتشدد کا نشانہ بنایاگیا۔

سرکاری وکیل کا کہنا ہےکہ کیبل بچھانے کا کام قومی مفاد میں کیاجارہا تھا، سرکاری وکیل نے معاملہ کی تحقیقات کےلیے ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025