دنیا کا پہلا تجارتی کاربن ڈائی آکسائیڈ ’قبرستان‘ ناروے میں قائم
ناروے کے ساحل سے دور کاربن ذخیرہ کرنے کی سہولت فراہم کرنے والی دنیا کی پہلی کمرشل سروس نے ’نارتھ سی‘ کی تہہ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ (سی او ٹو) کو کامیابی کے ساتھ ذخیرے میں انجیکٹ کرنے کا آغاز کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایکوئینور ، شیل اور ٹوٹل انرجیز جیسی بڑی آئل کمپنیاں کی قیادت میں نارتھرن لائٹس، یورپ بھر میں کارخانوں کی چمنیوں سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جمع کرکے سمندر کے نیچے دفنانے کا کام کررہی ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ کاربن کے اخراج کو فضا میں شامل ہونے سے روکا جا سکے اور یوں ماحولیاتی تبدیلی کو قابو میں لانے میں مدد ملے۔
نارتھرن لائٹس کے منیجنگ ڈائریکٹر ٹِم ہائن نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اب پہلا سی او ٹو کامیابی کے ساتھ ذخیرے میں انجیکٹ اور محفوظ کر دیا ہے، ہمارے جہاز، سہولیات اور کنویں اب مکمل طور پر فعال ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عملی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو مائع بنا کر جہاز کے ذریعے ناروے کے مغربی ساحل پر واقع برگن کے قریب اوئیگارڈن ٹرمینل تک پہنچایا جاتا ہے۔
اس کے بعد اسے بڑے ٹینکوں میں منتقل کیا جاتا ہے اور پھر ایک 110 کلومیٹر (68 میل) لمبی پائپ لائن کے ذریعے سمندر کی تہہ میں تقریباً 2.6 کلومیٹر گہرائی تک مستقل ذخیرہ کرنے کے لیے انجیکٹ کیا جاتا ہے۔
کاربن کو ذخیرہ کرنے کی ٹیکنالوجی (سی سی ایس) کو اقوام متحدہ کے انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی) اور انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے ایک اہم آلے کے طور پر تسلیم کیا ہے، خاص طور پر جیسے سیمنٹ اور اسٹیل جیسی صنعتوں میں جنہیں ڈی کاربونائز کرنا مشکل ہے۔
شمالی لائٹس کے جیولوجیکل ریزروائر میں پہلا سی او ٹو انجیکشن جرمنی کے ہائڈلبرگ میٹیریلز سیمنٹ پلانٹ سے کیا گیا، جو ناروے کے جنوب مشرقی علاقے بریوِک میں واقع ہے۔
اب تک نادرن لائٹس نے یورپ میں صرف 3 تجارتی معاہدے کیے ہیں، ایک نیدرلینڈز کے یارا امونیا پلانٹ کے ساتھ، دوسرا ڈنمارک میں اورسٹڈ کے دو بایو فیول پلانٹس کے ساتھ، اور تیسرا سویڈن میں اسٹاک ہوم ایگزرجی تھرمل پاور پلانٹ کے ساتھ کیا ہے۔
زیادہ تر ناروے کی ریاست کے مالی تعاون سے چلنے والا یہ منصوبہ فی الحال سالانہ 15 لاکھ ٹن سی او ٹو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو کہ اس دہائی کے آخر تک بڑھ کر 50 لاکھ ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے۔












لائیو ٹی وی