پنجاب میں سیلاب سے 28 اموات، رواز برج کے قریب شگاف ڈال دیا گیا، ہیڈ بلوکی پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب

شائع August 29, 2025
فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

پنجاب کے تینوں دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر جھنگ اور چنیوٹ کو بچانے کے لیے رواز برج کے قریب بند میں دھماکے سے شگاف ڈال دیا گیا ہے، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ صوبے میں سیلاب کے باعث کم ازکم 28 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، بیشتر اموات ڈوبنے سے ہوئیں، سیالکوٹ میں ڈوبنے والے 16 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے چناب میں سیلاب کے پیش نظر رواز برِج کے قریب بند میں دھماکے سے شگاف ڈال دیا گیا ہے۔

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق رواز جھنگ شہر کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے شگاف ڈالا گیا ہے، دریائے چناب کے پاٹ سے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنا لیا گیا ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ فیصل آباد اور جھنگ انتظامیہ الرٹ رہے اور تمام افسران فیلڈ میں موجود رہیں۔

قصور کو بچانےکے لیے رحیم یار بند کو توڑنا پڑے گا، پی ڈی ایم اے پنجاب

پی ڈی ایم اے پنجاب نے پنجاب پی ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قصور کو شدید سیلاب سے بچانے کے لیے دریائے ستلج پر ایک بند کو توڑنا پڑے گا۔

بیان کے مطابق پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ بھارت سے پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث دریائے ستلج کا پانی قصور کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہمیں مجبوراً رحیم یار بند کو توڑنا پڑے گا تاکہ قصور کو بچایا جاسکے۔

مزید کہا گیا کہ ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے اور پنجاب حکومت یہ آپریشن انجام دے رہے ہیں۔

قبل ازیں ، لاہور میں چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان کی زیر صدارت سیلاب کی صورتحال سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر جھنگ اور چنیوٹ کو بچانے کے لیے رواز پل کے قریب بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی انتظامی افسران کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا جبکہ متاثرہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کیلئے بند رکھنے پرغور کیا گیا۔

چیف سیکریٹری نے کلینک آن ویلز کو سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں فوری روانہ کرنے کے احکامات دیے جبکہ ننکانہ، شیخوپورہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دریائی بیلٹ کے علاقوں کو فوری خالی کروانے کی ہدایات جاری کیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دریائے چناب میں پانی کا بڑا ریلا جھنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔

دریں اثنا، دریائے راوی میں پانی کی سطح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، شاہدرہ میں گزشتہ 7 گھنٹے کے دوران 2 لاکھ 20ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 11 ہزار 330 سے 2 لاکھ 19 ہزار 760کیوسک رہا۔

شاہدرہ کے مقام پر انتہائی خطر ناک اونچے درجے کا سیلاب

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر انتہائی خطر ناک اونچے درجے کا سیلاب ہے،

بلوکی ہیڈورکس کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب جبکہ سدھنائی ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ معمول پر ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے چناب پر مرالہ کے مقام پر نچلے، خانکی کے مقام پر درمیانے اور قادرآباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ تریمو کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کی سطح پر ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بہاؤ 3لاکھ 85ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، جو پچھلی 3 دہائیوں میں بلند ترین سطح ہے۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر سیلابی ریلے کا بہاؤ مزید بڑھ سکتا ہے جس سے قصور اور ملحقہ علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانےاور اسلام ہیڈورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

دریں اثنا فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کا کہنا ہے کہ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو اہے اور اس مقام پر اس وقت انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ بلوکی پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 80 ہزار کیوسک ہے۔

اوکاڑہ اور ساہیوال میں شدید سیلاب کا خدشہ ہے، پی ڈی ایم اے

پی ڈی ایم اے پنجاب نے خبردار کیا ہے کہ دریائے راوی میں پانی کی بلند سطح کی وجہ سے اوکاڑہ اور ساہیوال میں شدید سیلاب کا خطرہ ہے، اور پانی 36 گھنٹوں کے اندر سدانی تک پہنچ جائے گا۔

پی ڈی ایم اے نے اپنے بیان میں کہاکہ جب بلوکی پر پانی کی سطح بلند ہوگی تو نکاسی کے بند پر مسائل پیدا ہوں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں جاری

وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر صوبے بھر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ریلیف سرگرمیاں جاری ہے، دریائے راوی میں سیلاب کے پیش نظر تھیم پارک، موہلنوال، مرید وال، فرخ آباد، شفیق آباد، افغان کالونی، نیو میٹر سٹی اور چوہنگ ایریا سے محفوظ انخلا مکمل کرلیا گیا جبکہ طلعت پارک بابوصابو میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن تیزی سے جاری ہے۔

علاوہ ازیں، لاہور میں پارک ویو ہاؤسنگ سوسائٹی کے 4 بلاکس میں پانی داخل ہوگیا تاہم رہائشیوں کو بروقت نکال لیا گیا، لاچیوالی اسکول کے ریلیف کیمپ میں 70 سے زائد افراد مقیم ہیں۔

لاہور میں 1988 میں اتنا پانی آیا تھا، ڈی جی پی ڈی ایم اے

پنجاب پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عرفان علی کاٹھیا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں سیلاب کے باعث کم از کم 20 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں زیادہ تر اموات ڈوبنے کے واقعات میں ہوئیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں گوجرانوالہ ڈویژن میں ڈوبنے کے واقعات کے نتیجے میں ہوئیں جبکہ ریسکیو سروسز کی کسی غفلت کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت ہر متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے ہر ممکن کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ دریائے راوی میں بلوکی کےمقام پر سیلاب کی صورتحال ہے، لاہور میں 1988 میں اتنا پانی آیا تھا، شیخوپورہ، ننکانہ،بلوکی ڈاؤن اسٹریم میں خطرہ ہے، ہیڈ بلوکی پر ایک لاکھ سے زائد کیوسک پانی ہے، 18 گھنٹے بعد دباؤ ہیڈبلوکی پر پہنچےگا، تمام ادارے مکمل الرٹ ہیں،انہوں نے کہا کہ اگلے 24 گھنٹے میں سیلاب ضلع خانیوال پہنچےگا۔

پی ٹی وی نیوز کے مطابق دریائے چناب میں شدید سیلاب کے پیش نظر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں، سیلاب کے پیش نظر سیالکوٹ 395، جھنگ127، ملتان 124، چنیوٹ 48، گجرات میں 66، خانیوال میں 51، حافظ آباد 45، سرگودھا 41 اور منڈی بہاالدین میں 35 موضع جات متاثر ہیں۔

دریائے راوی میں سیلاب سے کل 80 موضع جات زیرآب آگئے، نارووال میں 75، شیخوپورہ میں 4 اور ننکانہ میں ایک موضع متاثر ہوا ہے جبکہ دریائے ستلج میں سیلاب کے باعث کل 361 موضع جات زیر آب ہیں جن میں قصور کے 72، اوکاڑہ 86، پاکپتن 24، ملتان 27، وہاڑی 23 اور بہاولنگر کے 104 موضع شامل ہیں۔

سیالکوٹ میں میاں، بیوی اور 2 بچوں کی لاشیں ورثا کے حوالے

علاوہ ازیں، ترجمان ریسکو 1122 نے بتایا ہے کہ سیالکوٹ میں سیلابی پانی میں بہہ کر ڈوبنے والے 16افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جن میں 8 افراد کی لاشیں ماجرہ کلاں سے نکالی گئیں جبکہ ایک ہی خاندان کے 4 افراد کی لاشیں ورثا کے حوالے کردی گئیں جن میں 35سالہ عمران ان کی 32سالہ اہلیہ فرح، 10سالہ بیٹی اور 3 سالہ بیٹا شامل ہیں۔

ادھر ایس ڈی او مرالہ بیراج نے بتایا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے تینوں دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں، تینوں دریا ہیڈمرالہ کے مقام پر اکٹھے ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہیڈا مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں ایک لاکھ 16 ہزار 440 کیوسک کا بہاؤ ہے جبکہ تینوں دریاؤں کے بہاؤ میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے تاہم نالہ ڈیک میں سیلاب سے متعدد دیہات زیر آب ہیں۔

ڈیموں کی صورتحال

ترجمان واپڈا نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر ڈیموں کی موجودہ تفصیلات جاری کردیں، ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد ایک لاکھ 88 ہزار 500 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 88 ہزار 100 کیوسک ہے۔

ترجمان کے مطابق منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 28 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 8 ہزار کیوسک ہے جبکہ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 14 ہزار 400 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 94 ہزار 300 کیوسک ہے۔

ترجمان واپڈا کے مطابق ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد ایک لاکھ 22 ہزار 900 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 18 ہزار 900 کیوسک ہے۔

نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 32 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 32 ہزار 200 کیوسک ہے۔

ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1550 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 57 لاکھ 28 ہزار ایکڑ فٹ ہے جبکہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح1223 فٹ اور ذخیرہ 58 لاکھ 22 ہزار ایکڑ فٹ ہے، اسی طرح چشمہ بیراج میں پانی کی سطح 647.50 فٹ اور ذخیرہ 2 لاکھ 35 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 17 لاکھ 85 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

دریائے سندھ کی سطح میں اضافہ، کچے کے متعدد دیہات زیرآب

دریں اثنا، دریائے سندھ میں بھی گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، کنٹرول روم کے مطابق گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی آمد آمد 3لاکھ 66ہزار 251 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اخراج 3لاکھ 35ہزار 807 کیوسک ہے جبکہ آئندہ 24گھنٹے میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

دریائے سندھ میں کشمور کے مقام پر مسلسل پانی کی سطح بلند ہونے سےکچے کے متعدد دیہات اور کھڑی فصلیں زیرآب آگئیں، ادھر گھوٹکی میں کچے کے علاقوں میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، راونتی،آندل سندرانی،قادر پور دیہات میں سیلابی پانی موجود ہے جبکہ 50سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

گھوٹکی میں کچے کے علاقے میں سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی گنا،کپاس اور دیگر فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔

دریائے سندھ میں سیہون کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، محکمہ انہار کے مطابق سیہون میں پانی کی سطح 4لاکھ کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ سیلابی پانی کچے کے متعدد علاقوں میں داخل ہوگیا، جس کے باعث لوگوں کی نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن معطل

ترجمان سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے مطابق ایئرپورٹ پر تمام فلائٹ آپریشن عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے اور ایئرپورٹ سے سیلابی پانی کا اخراج جاری ہے۔

ترجمان کے مطابق 30 اگست رات 10بجے تک تمام فضائی آپریشن بندرہےگا، فلائٹ آپریشن کی معطلی کےبارے میں نوٹم جاری کردیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام افسران وملازمین سیلابی پانی کےاخراج میں مصروف ہیں اور ایئرپورٹ پر نصب تمام تر آلات مکمل محفوظ ہیں۔

ننکانہ میں میت کو کشی کے ذریعے قبرستان پہنچایا گیا

ننکانہ صاحب میں دریائے راوی سے ملحقہ علاقے سیلاب میں گھر ہوئے ہیں، ایک بزرگ کی موت کی اطلاع پرریسکیو ٹیمیں پہنچ گئیں۔

ریسکیواہلکاروں نےبزرگ کی میت کوکشتی کے ذریعے قبرستان پہنچایا۔

ہری پور میں خان پور ڈیم کے اسپل ویز چھٹی بار کھول دیے گئے۔

ہری پور میں خان پور ڈیم میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے پانی کی سطح ہائی لیول سےایک بارپھر تجاوزکرگئی جس کے بعد ڈیم کے اسپل ویز چھٹی بارہنگامی طورپرکھول دیےگئے۔

ڈیم انتظامیہ کے مطابق ڈیم سے اضافی پانی کااخراج 6800 کیوسک جاری ہے، جبکہ ڈیم میں پانی کی مقررہ حد 1982 فٹ ہے۔

فیصل آباد میں 44 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا

فیصل آباد کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر احتشام وہلہ نے بتایا کہ سیلاب میں پھنسے 44 افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کو ریسکیو 1122 کے مطابق محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ 38 مختلف جانوروں کو بھی ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 100 سے زائد ریسکیو اہلکار اور رضاکار امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025