تھائی لینڈ کے نئے وزیرِاعظم نے عام انتخابات کے وعدے کی دوبارہ تصدیق کر دی
دو سال کے عرصے میں تھائی لینڈ کے تیسرے وزیر اعظم بننے والے انوتن چارنویرکول نے دوبارہ تصدیق کی ہے کہ وہ منقسم عبوری حکومت کو نئے انتخابات تک لے کر جانے کا وعدہ نبھائیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پارلیمنٹ نے جمعہ کے روز قدامت پسند کاروباری شخصیت انوتن چارنویرکول کو وزیرِاعظم کی حیثیت سے تعینات کرنے کی منظوری دی تھی، جس سے ان کی پیشرو پیتونگاترن شیناواترا کی برطرفی کے بعد پیدا ہونے والے ایک ہفتے کے سیاسی خلا کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
تعمیراتی صنعت سے وابستہ تاجر نے حزبِ اختلاف کے کئی گروہوں کو اکٹھا کر کے ایک اتحاد بنایا تاکہ فیو تھائی پارٹی کو اقتدار سے دور رکھا جا سکے، جو کبھی غالب رہنے والے شیناواترا خاندان کے سربراہ تھکسین کی سیاسی جماعت ہے۔
انوتن کو ایوان میں اکثریت رکھنے والی پیپلز پارٹی کی حمایت اس وعدے پر ملی تھی کہ وہ ہفتے کے روز دوبارہ اپنے وعدوں کی تصدیق کریں۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ سیاست کے لحاظ سے یہ واضح ہے کہ ہم 4 ماہ میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے جا رہے ہیں۔
یہ بیان انہوں نے اپنی پارٹی کے ہیڈکوارٹرز میں ایک اجلاس کے دوران دیا جسے تھائی میڈیا نے نشر کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اپنی کابینہ جتنی جلدی ہو سکے تشکیل دینے کی کوشش کروں گا، وزیرِ خارجہ اور وزیرِ توانائی پہلے ہی طے ہو چکے ہیں‘۔
تھکسین اچانک پارلیمانی ووٹ سے قبل ملک چھوڑ گئے اور دبئی روانہ ہو گئے تھے، جہاں ان کا کہنا ہے کہ وہ دوستوں سے ملیں گے اور علاج کروائیں گے۔
سپریم کورٹ منگل کو اس کیس میں فیصلہ سنانے والی ہے، جو اگست 2023 میں ان کی جلاوطنی سے واپسی کے بعد ہسپتال میں قیام سے متعلق ہے۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں انہیں جیل بھی بھیجا جا سکتا ہے۔
انوتن نے جمعہ کو صحافیوں سے کہا کہ کوئی جانبداری ہوگی نہ انتقامی کارروائی، کسی سے ذاتی دشمنی کا کوئی بدلہ نہیں لیا جائے گا۔
انوتن کی دائیں بازو کی جماعت بھومجائی تھائی پارٹی نے 2023 میں فیو تھائی کے ساتھ اتحاد کیا تھا، لیکن جون میں پیتونگاترن شیناواترا کے مبینہ بدعنوان رویے پر اتحادی حکومت سے الگ ہو گئی تھی، یہ بدعنوانی ایک لیک ہونے والی فون کال میں سامنے آئی تھی جو انہوں نے کمبوڈیا کے سابق رہنما ہن سین کے ساتھ کی تھی۔
شیناواترا خاندان گزشتہ 2 دہائیوں سے تھائی سیاست کا ایک مرکزی حصہ رہا ہے اور وہ شاہ پرست و فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مسلسل برسرِپیکار رہا ہے، جو انہیں مملکت کے روایتی سماجی ڈھانچے کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔
تاہم، اس خاندان کو کئی جھٹکے لگے ہیں، جن میں حالیہ دنوں میں پیتونگاترن شیناواترا کی برطرفی بھی شامل ہے۔
انوتن چارنویرکول اس سے قبل نائب وزیرِاعظم، وزیرِ داخلہ اور وزیرِ صحت کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں، لیکن وہ سب سے زیادہ اس وعدے کی تکمیل کے لیے مشہور ہیں کہ 2022 میں انہوں نے بھنگ کو قانونی قرار دلوایا تھا۔
ان کا وزیرِاعظم بننا ابھی تھائی بادشاہ کی منظوری پر منحصر ہے تاکہ وہ باقاعدہ طور پر ذمہ داری سنبھال سکیں۔











لائیو ٹی وی